24 ستمبر ، 2014
کراچی ....... کراچی میں لیاری ایکسپریس وے ری سٹلمنٹ پروجیکٹ میں جعلی سربراہ تعینات ہوگیا اورارباب اقتدار سوتے رہ گئے،حکام جاگے تو ایسے افسر کو نواز دیا جس نے حج پر جانے کی وجہ سے دفتر کوتالے لگوادیے ۔ذرائع کہتے ہیں پروجیکٹ ڈائریکٹر کی من مانی کی وجہ سے متاثرین رقم وصولی کے لیے رل گئے ہیں۔سلیمان سعادت خان کی رپورٹ کے مطابق لیاری ایکسپریس وے کی راہ میں حائل پلاٹوں کے مالکان کو رقم کی ادائیگی یا متبادل جگہ دینے والے منصوبے کارواں ماہ متنازع افسر ناصر عباس نے چارج سنبھالا، تقرری کس نے کی؟کس کے حکم پر نوٹی فکیشن نکالاگیا؟اور کس نے منظوری دی؟کسی کو معلوم نہیں اور جب راز کھلا تو پتا چلا کہ کروڑوں روپے کے منصوبے میں سیاہ سفید کے مالک افسر کی تقرری کا نوٹی فکیشن جعلی تھاجسے صرف کالعدم قرار دینے پر اکتفا کیا گیا۔اور اس اہم عہدے پر آغا مسعود عباس کو تعینات کردیا گیا،جنہوں نے پہلا حکم ہی پروجیکٹ کے دفتر کوتالا لگانے کا دیا۔سیکریٹری بلدیات سندھ کا کہنا ہے کہ سرکاری دفتر بندکرانےکا کسی کو اختیار نہیں، دفتر کی غیر قانونی بندش پر کارروائی کی جائے گی جبکہ آغا مسعود عباس نے کہا کہ انہوں نے دفتر سیل کرنے کو نہیں صرف ریکارڈ محفوظ کرنے کا کہا تھا۔ذرائع کہتے ہیں کہ آغا مسعودعباس کی حج پر روانگی کے باعث لیاری ایکسپریس وے ری سٹلمنٹ پروجیکٹ کے دفتر کو سیل کیا گیا،جس کی وجہ سے پروجیکٹ کے متاثرین رقم وصولی کے لیے رُل گئے ہیں،ذرائع کہتے ہیں کہ اعلیٰ عہدے پر پہلے جعلی افسر کی تقرری اور پھر نوٹی فائیڈ افسر کی من مانی کے پورے واقعہ میں سندھ حکومت اندھی ،ونگی اور بہری نظر آتی ہے۔