صحت و سائنس
13 اپریل ، 2015

غلط دواوں کی فروخت سے شہریوں کو قتل کیا جارہا ہے، قومی اسمبلی

غلط دواوں کی فروخت سے شہریوں کو قتل کیا جارہا ہے، قومی اسمبلی

کراچی(اعظم علی/نمائندہ خصوصی ) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل ہیلتھ سروس کے چیرمین خالد حسین مگسی کی صدارت میں ڈرگ ٹیسٹنگ کے موضوع پر کراچی میں ہونے والے اجلاس میںقائمہ کمیٹی ارکان اور ڈرگ ریگیولیٹری اتھارٹی کے افسران نے انکشاف کیا ہے کہ غلط دواوں کی فروخت سے شہریوں کو قتل کیا جارہا ہے، یہ دہشتگردی کی نئی شکل ہے، ڈرگ کنٹرول اتھارٹی زہر فروخت کرنے والے اداروں کا تحفظ کررہی ہے۔ ہیپاٹائیٹس بی اور سی کی دوائیں ملک میں بنتی ہیں مگر صرف بیرون ممالک کے لئے،اجلاس کے دوران قائمہ کمیٹی کے چیرمین اور 12ارکان یہ کہہ کر کھڑے ہوگئے کہ قوم کو خودکشی کی طرف لے جانے سے بہتر ہے کہ مستعفی ہوجائیں۔ اجلاس کے شروع ہوتے ہی ایک پریزنٹیشن شروع ہوئی جس کے فورا بعد قائمہ کمیٹی کے ارکان نے کہا کہ ہمیں اس پریزنٹیشن کی ضرورت نہیں ہمیں یہ بتایا جائے کہ کتنی دوا ساز کمپنیوں کے خلاف کارروائی کی گئی ہے اور کتنی کمپنیوں کے لائسنس منسوخ کئے گئے ہیںقائمہ کمیٹی کے رکن ڈاکٹر نثار احمد نے ڈرگ ریکیولیٹری اتھارٹی کے چیف ایگزیکیوٹیو ڈاکٹر محمد اسلم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں پتا ہے کہ آپ کو تما م افسران کو بائی پاس کرتے ہوئے ایک پرائیویٹ کمپنی سے 25 لاکھ روپئے پر کون تنخواہ پر کون لایا ہے اسی دوران ڈاکٹر نثار احمد اٹھے اور افسران سے کہا کہ آپ سب لوگ ہمیں بے وقوف نہ بنائیں میں آپ کے ادارے ایک افسر بلاتا ہوں جسے آپ نے اس اجلاس میں شرکت سے روک دیا ہے یہ کہہ کر وہ فیڈرل ڈرگ انسپکٹر ڈاکٹر عبیدعلی کو اجلاس میں لے آئے اور کہا کہ یہ افسر فارمیسی میں ڈاکٹریٹ ہونے کے ساتھ امریکا کی فیڈرل ڈرگ اتھارٹی اور ہیلتھ کینیڈا کے تربیت یافتہ ہیں اور دنیا کے متعددممالک انہیں بحیثیت ایکسپرٹ مدعو کرتے رہتے ہیں۔ یہ ہمیں بتائیں گے کہ پاکستان ڈرگ ریگیولیٹری اتھارٹی کیا کررہی ہے، ڈاکٹر عبیدعلی نے اجلاس میں سنسنی خیز انکشافات کئے ،اور بتایا کہ پاکستان ڈرگ ریگیولیٹری اتھارٹی زہر فروخت کرنے والے اداروں کی حفاظت پر مامور انہوں نے دوا ساز اداروں کے نام بھی بتائے جن کے خلاف قصداً قانونی کارروائی نہیں کی گئی اس پر قائمہ کمیٹی نے دو ساز کمپنیوں کی دواوں اور اس کی تفصیل اسلام آباد طلب کرلی، انہوں نے ہر افسر کی مصروفیت بتائی ان انکشافات کے بعد قائمہ کمیٹی کے چیر مین خالد حسین مگسی اور رکن ڈاکٹر نثار احمد نے افسران کو وارنگ دی کہ اجلاس میں انکشافات کرنے والے اس افسر کو اگر کوئی گزند پہنچی تو وہ سمجھ لے کہ ہم وزیر اعظم نواز شریف کے پاس ان کا کیس لے کر جائیں گے۔ اجلاس کے بعد قائمہ کمیٹی نے دوا ساز اداروں کے ،مالکان اور ان کے نمائندوں سے ملاقات کی ملاقات سے پہلے صحافیوں کو باہر جانے کا حکم دیا گیا ملاقات کے بعد جب صحافیوں نے دوساز اداروں کے ماکان سے ملاقات کو خفیہ رکھنے کی وجہ پوچھی تو کمیٹی کے چیر مین نے کہا کہ اس وقت دواوں کی قمیتیں پہت کم ہیں انہیں بلحاظ وقت بڑھانے کی ضرورت ہے اور کچھ اور بھی نزاکتیں ہیں جو آپ کو نہیں بتائی جاسکتیں تا ہم میں اس پر صحافیوں سے معذرت چاہتا ہوں

مزید خبریں :