پاکستان
01 جولائی ، 2015

کمیشن کو پیش کردہ دستاویزات میں جعل سازی کی گئی، اعتزاز احسن

کمیشن کو پیش کردہ دستاویزات میں جعل سازی کی گئی، اعتزاز احسن

اسلام آباد.......پاکستان پیپلز پارٹی کے وکیل اعتزاز احسن نےکہا ہے کہ انکوائری کمیشن کو پیش کردہ دستاویزات میں جعلسازی کی گئی اور ایسا کمیشن کو گمراہ کرنے کے لیے کیا گیا۔ چیف جسٹس پاکستان کا کہنا ہے کہ کسی کی غلطی ہو سکتی ہےلیکن یہ جعلسازی کا کیس نہیں بنتا۔ عام انتخابات انکوائری کمیشن کا اجلاس چیف جسٹس پاکستان جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں ہوا۔ تحریک انصاف کے وکیل حفیظ پیرزادہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے وکیل اعتزازاحسن نے اپنے دلائل مکمل کر لیے۔ چیف جسٹس ناصر الملک کا کہناہے کہ کمیشن اپنی کارروائی 3جولائی کو ختم کردے گا، کمیشن کی رپورٹ کے نتائج کیا ہوں گے یہ بات سیاسی جماعتوں کے معاہدے میں درج ہے۔ اعتزاز احسن نے اپنے دلائل میں کہا کہ پولنگ بیگ کھولے جائیں تو اس سے پنجاب پیٹرن کا پتہ چل جائےگا، پولنگ بیگز کھولنے سے متعلق میری تجویز کی مخالفت مسلم لیگ ن نے تحریری جواب میں کی۔ اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ این اے 124سے ان کی اہلیہ بشریٰ اعتزاز نے الیکشن لڑا تھا الیکشن کمیشن کے حکم پر اپریل 2014ءمیں 106پولنگ اسٹیشنز میں سے 55کے فارم 15غائب تھے لیکن کمیشن کے حکم پر 2015ء میں سیل بند تھیلے کھولنے پرجادو ہو گیا، غائب ہونے والے فارم 15نکل آئے۔ اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ فارم 15کو سخت حفاظت میں رکھنا ہوتا ہے جیسے طلسم ہوشربا کی کہانی میں ہوتا ہے فارم 15اس طوطے کی مانند ہے جو کئی پنجروں میں قید ہوتا ہے اور اس طوطے میں جن کی جان ہو تی ہے۔ اس مثال پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ چوہدری صاحب آپ بات کو کچھ بڑھا چڑھا کر پیش کر رہے ہیں جس پر کمیشن میں قہقہہ لگا۔ ایک اور موقع پر جب اعتزاز احسن جعلسازی کی بات کر رہے تھے اورایک دستاویز کو پڑھتے ہوئے لفظ ڈیسٹرائے بول دیا تو جسٹس امیر ہانی مسلم نے انہیں کہا کہ رپورٹ میں ڈسٹرائے کا لفظ کہا ں ہے اس میں تو یہ لفظ نہیں، اعتزاز احسن مسکراتے ہوئے بولے کہ وہ میں نے خود ڈالا ہے۔ کمیشن کے سربراہ کے اس سوال پر کہ سندھ میں بھی فارم 15غائب ہیں۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ وہاں پنجاب پیٹرن نہیں آپ انکوائری کرا لیں، کمیشن کی مزید کارروائی جمعرات کی صبح کو ہو گی۔

مزید خبریں :