03 اکتوبر ، 2015
کراچی… رفیق مانگٹ… روز اول سے یہ بحث جاری ہے کہ مرد اور عورت برابر ہیں ، کہا جاتا ہے کہ کون سا کام ہے جو خواتین نہیں کرسکتیں،دونوں اصناف اس بحث کو اپنے حق میں لانے کیلئے دلائل دیتے ہیں،تاہم دونوں اصناف میں بہت زیادہ فرق پایا جاتا ہے خواہ وہ جسمانی ہو، نفسیاتی ہو یا عقلی۔ آیئے پہلے کچھ دلچسپ پہلووٴں پر نظر ڈالیں:
جسمانی فرق: مردوں کے مقابلے میں خواتین کا چھوٹاسر، کشادہ چہرہ ، کم پھیلاوٴ والی ٹھوڑی ،چھوٹی ٹانگیں اور گردن سے ناف تک کے حصے (ٹرنک)کی لمبائی زیادہ ہوتی ہے۔ خواتین میں عموماً شہادت کی ( پہلی) انگلی کی لمبائی انگوٹھی والی(تیسری) انگلی سے زیادہ ہوتی ہے جبکہ مردوں میں اس کے برعکس ہے۔ لڑکوں کے آخری دانت لڑکیوں کے مقابلے میں زیادہ لمبے ہوتے ہیں۔ خواتین کا پیٹ، گردے، جگر، اور اپینڈکس مردوں کے مقابلے بڑے جبکہ پھیپھڑے چھوٹے ہوتے ہیں۔
خواتین کے خون میں پانی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ان میں بیس فی صد سرخ خلیے کم ہوتے ہیں یہ خلیے جسم کو آکسیجن فراہم کرتے ہیں،یہی وجہ ہے کہ خواتین جلدی تھک جاتی ہیں۔خواتین میں کروموسومز کی منفرد ترتیب کی وجہ سے ان کی ساخت اور مضبوطی مردوں کے مقابلے میں زیادہ ہے ،اسی لیے یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ امریکا سمیت زیادہ تر ممالک میں خواتین مردوں کے مقابلے میں تین سے چار سال زیادہ عمر پاتی ہیں اور زندگی کے معاملات میں مردوں کے مقابلے میں خواتین میں زیادہ قابو ہوتا ہے۔
خواتین کے ہارمونز کا پیٹرن زیادہ پیچیدہ اور مختلف ہیں۔ جسم کا ہر خلیہ کے لحاظ سے مرد اور خواتین میں اختلاف ہے۔ پہلوانہ یاوحشیانہ طاقت کے لحاظ سے مرد 50فی صد زیادہ مضبوط ہیں۔ مرد کے مقابلے میں عورت کا دل تیزی سے دھڑکتا ہے جو فی منٹ 80بیٹس ہیں جبکہ مردوں میں 72بیٹس ہے۔خواتین کا بلڈ پریشر دس پوائنٹس کم ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ خواتین میں بلڈ پریشر کا عارضہ مردوں کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ پھیپھڑوں کی صلاحیت مردوں کے مقابلے میں خواتین میں تقریباً 30 فیصد کم ہے۔ میٹا بولزم کے خاص عمل کی وجہ سے خواتین درجہ حرارت کو زیادہ برداشت کرسکتی ہیں۔
ٹیومر،پیدائشی مراحل کی پیچیدگیوں اور بریسٹ کینسر جیسی بیماریوں سے خواتین میں شرح اموات زیادہ ہیں اس کے علاوہ تمام بیماریوں سے اموات کی شرح مردوں میں زیادہ ہے۔تین بہت اہم جسمانی افعال حیض، حمل، اور بچوں کے لئے غذائی گلینڈزمکمل طور پر مردوں میں نہیں پائے جاتے۔ یہی میکنزم میں سے ہر ایک اہم رویے اور جذبات کو متاثر کرتی ہے۔
عادات : ایک عورت ایک دن میں سات ہزار الفاظ بولتی ہے جبکہ مرد صرف دو ہزار۔ ایک عورت اپنی زندگی کے دو سال صرف آئینے میں خود کو دیکھنے میں گزار دیتی ہے جب کہ زندگی بھر میں ایک مرد صرف چھ ماہ آئینہ دیکھنے میں صرف کرتا ہے۔
تحقیق بتاتی ہے کہ ایک مرد صرف تین ملاقاتوں کے بعد اس کی محبت میں گرفتار ہو جاتا ہے جب کہ عورت 14ملاقاتوں تک بھی اس کی محبت میں گرفتار نہیں ہوتی۔
خواتین جذبات کے ذریعے جبکہ مرد اقدامات کے ذریعے مسائل کو حل کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ مرد کسی ایک مخصوص کام یا سرگرمی میں بغیر تھکاوٹ کے طویل مدت تک توجہ مرکوز کر سکتے ہیں جبکہ خواتین کئی کاموں اور سرگرمیوں پر ایک ہی وقت میں بہتر توجہ مرکوز کرسکتی ہیں۔
مرد انفرادی معاملات کو دماغ کے کچھ حصوں سے دیکھتا ہے جب کہ عورت کئی معاملات کو پورے دماغ سے لیتی ہے۔ تقریباً چالیس فی صد مرد پہلی بار کسی عورت سے ملاقات پر اعتماد محسوس نہیں کرتے۔ ماہرین کے مطابق ایک عورت دو پیغامات کے بعد اگرجواباً فون نہیں کرتی تو وہ عورت اس مرد میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتی ہے۔
تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ مرد ان خواتین کی طرف کھینچے چلے جاتے ہیں جو سرخ لباس میں ہوں جبکہ خواتین کو وہ مرد دلکش لگتے ہیں جو نیلے رنگ میں ملبوس ہوں۔
ایک عورت عموماً دن میں اوسطاً 62 بار مسکراتی ہے جبکہ مرد صرف آٹھ بار مسکراتا ہے۔ جب بھی مرد کسی خاتون کے ساتھ واک کرتا ہے تو وہ عموماً اس کے بائیں ہاتھ چلتی ہے۔ جب بھی خاتون کسی مرد میں دلچسپی لیتی ہے تو وہ عام حالات کے مقابلے میں زیادہ بلند آواز میں بات کرتی ہے۔عورتیں مردوں کے مقابلے میں دوبار آنکھیں جھپکتی ہیں۔ مردوں کو زیادہ تر السر جب کہ خواتین کو زیادہ تر درد شقیقہ (آدھے سر کادرد) کی شکایت رہتی ہے۔
زندگی کے ہر حصے میں مردوں کے مقابلے میں خواتین کی سننے کی طاقت بہتر ہوتی ہے۔شادی شدہ مرد بستر کے دائیں کروٹ سوتے ہیں ،طلاق کی صورت میں ہمیشہ بائیں کروٹ سوتے ہیں۔
ایک عورت کسی راز کو زیادہ سے زیادہ اوسطاً47گھنٹے15منٹ تک رکھ سکتی ہے۔ ایک عورت سالانہ اوسطاً30سے64بار رو تی ہے جبکہ مرد6سے17بار۔ مرد دن میں چھ بار جب کہ عورت بارہ بارجھوٹ بولتی ہے۔ سائنسی تحقیق کے مطابق غیر وفادار مردوں کا آئی کیو لیول کم ہو تا ہے۔ (جاری)