02 جون ، 2012
اسلام آباد … مسلم لیگ ن نے نئے وفاقی بجٹ کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم ہاوٴس خالی کرنے کی بجائے صوابدیدی اختیارات ختم ہونے چاہئیں، ملکی معاشی حالت ایک لاکھ نوکریاں دینے کے قابل ہے نہ ہی سابق صدور اور وزرائے اعظم کو تاحیات مراعات دی جا سکتی ہیں۔ سابق وفاقی وزیر خزانہ و تجارت اسحاق ڈار نے اسلام آباد میں نیوز بریفنگ کے دوران کہا کہ نئے وفاقی بجٹ میں مسائل کے حل پر توجہ نہیں دی گئی، اندرونی بچتیں کم ترین سطح پر آگئی ہیں، جی ڈی پی کے مقابلے میں ٹیکس وصولی کی شرح 9 فیصد ہوسکی جسے بڑھا کر جی ڈی پی کے مقابلے میں 14 سے 15 فیصد کرنا ہوگا۔ ن لیگ کے رہنما کا کہنا ہے کہ بیروزگاری کی شرح 43 فیصد بڑھی، سطح غربت سے نیچے افراد کی شرح بڑھ کر 49 فیصد تک ہوچکی ہے، 74 فیصد آبادی کی روزانہ آمدن 2 ڈالر سے کم ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ 1999ء میں ملک پر قرض 2 ہزار 946 ارب روپے تھا، اب 12ہزار 24 ارب ہوچکا ہے، ملک کو سنگین معاشی مسائل درپیش ہیں، 1 لاکھ نوکریاں دینے کے حالات نہیں ہیں، وزیراعظم ہاوٴس چھوڑنے کی بجائے صوابدیدی اختیارات ختم کرنے کا اعلان کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ قومی پیداوار نہ ہونے کے برابر ہے، توانائی بحران حل ہوسکتا ہے،سرکلر ڈیٹ ختم کیا جائے، بگاس اور بائیوگیس کا اپ فرنٹ ٹیرف آئے تو 4ہزار 960 میگاواٹ بجلی فوری آسکتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ 1800 ارب روپے کے منصوبے زیرتکمیل ہیں جو آنے والی حکومت کیلئے مسائل کا باعث ہوں گے۔