02 جون ، 2012
اسلام آباد … وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ پوسٹ بجٹ نیوز کانفرنس میں کئی سوالوں کے جواب پر ٹال مٹول سے کام لیتے رہے، آئی ایم ایف، نیٹو سپلائی، دفاعی اخراجات کی تفصیل، روپے کی بے قدری کے ذمہ داران اور امریکا کے ساتھ اقتصادی تعلقات کے جوابات نہیں دیئے۔ کیا پاکستان آئی ایم ایف کے در وازے پر پھر دستک دے گا؟، نیٹو سپلائی پر کیا اپ ڈیٹ ہے؟، پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں کس حد تک بہتری آئی ہے؟، دفاع کے اخراجات کی مکمل تفصیلات کیا ہیں؟۔ یہ وہ سوالات تھے جن پر وزیر خزانہ نے آئیں، بائیں، شائیں کردی۔ ہر دفعہ یہ کہتے رہے کہ اس کیلئے ہم الگ سے بریفنگ کرلیں گے، یعنی نہ تو نو من تیل ہوگا اور نہ رادھا ناچے گی۔ کیونکہ وزیر خزانہ تو اس پورے بجٹ میں میڈیا کو پکڑائی نہیں دیئے، نہ کسی انٹرویو میں اور نہ کسی ٹاک شو میں۔ اب نیوز کانفرنس کے بعد میڈیا کو نہ تو وزیر خزانہ ملیں گے اور نہ ہی جوابات ۔ سوال تھا ، کیا پاکستان آئی ایم ایف کے پاس پھر جائے گا؟، تو جواب تھا کہ مئی 2010ء سے اب تک آئی ایم ایف سے کوئی ٹکا نہیں ملا، آئی ایم ایف بنا ہی اسی لیے ہے کہ جس ملک کو بیرونی ادائیگیوں میں مسئلہ ہو آئی ایم ایف سے بات چیت کرلے۔