پاکستان
27 جون ، 2016

موسم کی پیشگوئی کیسے ہو؟ رڈارز غیر فعال، ڈیٹا غائب

موسم کی پیشگوئی کیسے ہو؟ رڈارز غیر فعال، ڈیٹا غائب

 


رڈارز غیر فعال، ڈیٹا غائب، بجلی غائب ہو تو جرنیٹرز کام نہیں کرتے، موسم کی پیش گوئی کیسے ہو؟ ادھر مون سون بارشیں پھر تباہی مچانے کو تیار ہیں، پیش گوئی کرنے والے محکمہ موسمیات کی قابلیت اور نظام کس قابل ہے؟


طوفان، جھکڑ، تیز بارش، کلاوڈ برسٹ یا ہیٹ ویو،کب کیاہونےکوہے؟ محکمہ موسمیات کی متروک ٹیکنالوجی سب جاننے، سب بتانے سے قاصر ہے، فضائی ڈیٹا سرے سے موجود نہیں،ریڈاربھی بوڑھے ہوچکے، اعلیٰ حکام کی فرمائش پر اتنی دیر ہی چل پاتے ہیں جتنا ڈیزل دستیاب ہو، سارا انحصار سیٹلائٹ امیجز پر ہے۔


ڈی جی موسمیات غلام رسول کا کہنا ہے کہ جوآلات استعمال ہورہےہیں وہ پرانےہوچکے اورپرانی ٹیکنالوجی کلائمنٹ چینج ریڈار کی عمر دس سال ہوتی ہے اب اس کے اسپیئر پارٹس بھی نہیں ملتے۔


گزشتہ چھ سالوں میں چھ سیلاب آئے ، کوئی پیش گوئی کام نہ آئی ،مئی میں کراچی میں ہیٹ ویو کی پیش گوئی بھی غلط ثابت ہوئی، اسلام آباد میں یکم جون کو طوفان نے تباہی مچا دی، محکمہ موسمیات بےخبر، حکام خاموش رہے۔


اب کی بار پیش گوئی کے مطابق مون سون سیلاب بھی لائے گا اور اربن فلڈنگ بھی ، گلیشئرز پگھلنے سے شمالی علاقہ جاتی کی 36جھیلیں خطرے کی زد میں ہیں،بجٹ کا 80 فیصدتنخواہوں پرلگ جائےگا، نئے آلات کی خریداری درکنار پرانےآلات کی مرمت بھی مشکل ہے۔


پاکستان میں قدرتی آفات کئی سالوں سے انسانی جانیں لینے کےساتھ معیشت کےپاؤں بھی اکھاڑرہی ہیں، گلوبل وارمنگ کے سامنے بےبس محکمہ موسمیات کو ہنگامی بنیادوں پرجدید ٹیکنالوجی نہ ملی تو وطن عزیز آئندہ کئی سال تک بدلتے موسم کےنشانےپررہےگا۔

مزید خبریں :