03 جولائی ، 2016
سابق وزیراعظم شوکت عزیز نے کہا ہے کہ پاکستان کو خارجہ پالیسی کے حوالےسے چیلنجز درپیش ہیں جن سے موجودہ حکومت بخوبی نمٹ رہی ہے ، حکومت کو موقع ملنا چاہیے ۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان تجارت دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے، ہم آہنگی ، رابطوں اور امن کو بھی فروغ دیتی ہے ۔
امریکا اور ایشیا کے مابین رابطے کاکردار ادا کرنے والی این جی او ایشیا سوسائٹی کی طرف سے نیویارک میں سابق وزیراعظم شوکت عزیز کو ان کی کتاب فروم بینکنگ ٹو پالیٹکس پر ڈسکشن کی دعوت دی گئی ، جس میں گفتگو کرتے ہوئے شوکت عزیز نے بھارت اور عالمی طاقتوں سمیت تمام ملکوں سے اچھے تعلقات کو ضروری قرار دیا ، شوکت عزیز نے کہا کہ پاکستان اور بھارت تجارت کو فروغ دیں ، جو ہم آہنگی اور امن کا بھی ذریعہ ہے ۔
پاکستان کو درپیش خارجہ پالیسی کے چیلنجز سے متعلق سوال پر شوکت عزیز نے کہا کہ موجودہ حکومت پیچیدہ حالات سے نمٹنے کی بھرپور کوشش کر رہی ہے حکومت کو مسائل سے نمٹنے کا موقع دیا جاناچاہیے ۔
سابق وزیراعظم نے پاک چین اقتصادی راہداری کو پاکستان کی ترقی کے لیے اہم ترین منصوبہ قرار دیا اور کہا کہ چین کی سرمایہ کاری پر کسی خدشات میں پڑنے کی ضرورت نہیں۔
پاکستان واپس نہ آنے سے متعلق سوال پر شوکت عزیز نے کہا کہ وہ کہاں جاتے ہیں اور کہاں نہیں یہ ان کا ذاتی معاملہ ہے ، جس کا احترام کیا جاناچاہیے ۔