صحت و سائنس
24 جون ، 2012

پشاور: ایکسرے ٹیکنیشن کی جسمانی صحت شعاعوں سے متاثر

پشاور: ایکسرے ٹیکنیشن کی جسمانی صحت شعاعوں سے متاثر

پشاور…ایکسرے مخصوص امراض کی تشخیص کا ضروری طبی عمل ہے۔تاہم ان سے نکلنے والی شعاعیں انسانی جسم کو مفلوج کرسکتی ہیں اور اس سے سرطان جیسا موذی مرض بھی لاحق ہوسکتا ہے۔ حمد اللہ 28 سال سے پشاور کے لیڈی ریڈنگ اسپتال میں بطور ایکسرے ٹیکنشن کام کر رہا ہے۔روزانہ اس کا واسطہ ایکسرے مشین سے نکلنے والی شعاعوں سے پڑتا ہے ، جس سے بچاوٴ کا مناسب انتظام نہ ہونے کے باعث حمد اللہ کی جسمانی صحت متاثر ہوئی ہے۔ خیبر پختون خوا میں350 ٹیکنشنز حفاظتی اقدامات کی غیر موجودگی میں پر خطر فرائض انجام دے رہے ہیں۔ ماہرین کے مطابق ایکسرے شعاعیں انسانی جسم کے خلیوں میں موجود جینیاتی مادے کو جلا سکتی ہیں۔ اس شعبے سے وابستہ کئی لوگ معذور ہو چکے ہیں۔ ایکسریز کے منفی اثرات فوری طور پر رونما نہیں ہوتیں،جبکہ ایکسریز سرطان کا سبب بھی بن سکتی ہیں۔ جدید ایکسرے مشینیں بہت کم مقدار میں شعاعیں خارج کرتی ہیں۔ تاہم ایسی مشینیں صرف بڑے اسپتالوں میں دستیاب ہیں۔ اسپتال انتظامیہ کو ریڈی ایشن سے پیدا ہونے والے نتائج کا ادراک ضرور ہے تاہم وہ مریضوں کے بوجھ اور وسائل کی کمی کو مسئلے کے حل میں رکاوٹ قراردیتے ہیں۔

مزید خبریں :