09 اپریل ، 2017
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کرکٹ میں ریکارڈز کا بادشاہ یونس خان قدرے ایک مشکل کردار ہے،فٹنس میں نوجوان کھلاڑی بھی اس کے قریب کھڑے ہو نے سے اس لئے کتراتے ہیں کہ کہیں کوئی ان کی فٹنس پر سوال نہ اٹھا دے،دوسری جانب بحیثیت کپتان 21جون 2009ءیونس خان کے لئے ایک بڑا دن ،جب لارڈز کرکٹ گراؤنڈ لندن پر سری لنکا کے خلاف 8وکٹ سے فتح حاصل کر نے والی ٹیم پاکستان ان کی قیادت میں آئی سی سی ورلڈ ٹی 20کی چیمپئن بنی،لیکن اس بڑی کامیابی کے بعد یونس خان کو تو جیسے نظر لگ گئی۔
3اکتوبر 2009 کو آئی سی سی چیمپینز ٹرافی کے دوسرے سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ کے گرانٹ ایلیٹ کا جوہانسبرگ میں انہوں نے کیچ کیا چھوڑا قسمت ہی ان سے روٹھ گئی،تین ماہ پہلے جس کپتان کی قیادت میں پاکستان آئی سی سی ورلڈ ٹی 20کا چیمپین بنا تھا،اس ٹیم کے کپتان کی نیت پر افسوس نہ صرف شک کیا گیا ،بلکہ سازشی عناصر اس حد تک آگے بڑھ گئے کہ اس وقت کے منیجر ٹیم کے آدھے درجن کھلاڑیوں کو چیئر مین اعجاز بٹ سے ملانے اس لئے لے گئے کہ وہ یونس خان کی قیادت میں کھیلنے سے انکار کر دیں ،حالات اس حد تک خراب ہوگئے کہ نومبر 2009ء میں ابوظہبی میں تین ون ڈے کی سیریز ہارنے کے بعد آج کے مرد بحران یونس خان نے بحیثیت کپتان نیوزی لینڈ اور آسڑیلیا جانے سے معذرت کر لی،عجلت میں پاکستان کرکٹ بورڈ نے محمد یوسف کو کپتان بنایا تو آسڑیلیا پہنچنے والی ٹیم کو شاہد آفریدی اور شعیب ملک کی شکل میں مزید دو کپتان مل گئے۔
بات یہیں تک محدود نہیں رہی ،2010ء کے دورہ انگلینڈ میں قیادت کا بحران اس حد تک طول پکڑ گیا کہ سلمان بٹ کو قیادت کا تاج پہننا پڑا،لیکن سلمان بٹ اس ذمہ داری کے شاید قابل نہ تھے،انہوں نے قومی ٹیم کے کپتان کی حیثیت سے اسپاٹ فکسنگ میں ملوث ہونے کے گھناؤنے فعل کا ارتکاب کیااور پاکستان قومی ٹیم کی بدنامی کا اپنے ساتھیوں محمد عامر اور محمد آصف کے ساتھ حصہ بنے،یونس خان جنھوں نے اکتوبر 2006ءمیں قومی ٹیم کی اچانک قیادت چھوڑ کر اس وقت کے چیئر مین شہریار خان کی اننگز ختم کرنے میں مرکزی کردار ادا کیا تھااور نئے چیئر مین ڈاکٹر نسیم اشرف کے کمان سنبھالنے کے بعد آئی سی سی چیمپینز ٹرافی بھارت ٹیم لے جا نے پر رضا مندی ظاہر کر دی تھی ،گزشتہ پانچ سال کے دوران طویل دورانئے کی ٹیسٹ کرکٹ میں یونس خان نے تواتر کیساتھ اپنی پرفارمینس کے جھنڈے گاڑے، اگر ایسا کہا جائے تو غلط نہ گا،بات صرف یہیں ختم نہیں ہو جاتی ،یونس خان نے دورہ ویسٹ انڈیز پر روانگی سے قبل یہ کہہ کر ایک اور باب رقم کر دیا کہ یہ ان کا آخری دورہ ہوگا،کیوں کہ "انہوں نے سر اٹھا کر کرکٹ کھیلی ہے اور سر اٹھا کر واپس جانا چاہیں گے۔"