01 مئی ، 2017
کیا شہریار محمد خان بحیثیت چیئر مین پی سی بی کی حیثیت سے جاتے جاتے رک گئے ہیں ؟اور 83 سال کی عمر میں وہ اگست 2017ء تک اس عہدے پر اپنی3 سال کی مدت پوری کریںگے؟ابھی اس بارے میں کشمکش برقرار ہے۔
گزشتہ ماہ دبئی میں آئی سی سی اجلاس میں شرکت سے پہلے ہی چیئر مین پی سی بی کی حیثیت سے شہریار خان نے اپنا استعفٰی وزیر اعظم ہاؤس بھجوا دیا تھااور قذافی اسٹیڈیم میں انہوں نے اس بات کی تصدیق بھی کر دی تھی کہ وہ وصول ہو گیا ہے۔
آئی سی سی اجلاس میں جانے کے بارے میں شہریار خان کا موقف تھا کہ گورننگ بورڈ ارکان نے اس سلسلے میں درخواست کی ہے کہ وہ پی سی بی کی نمائندگی کریں ۔
اجلاس سے واپسی کے بعد لاہور میں اپنی رہائشگاہ پر صحافیوں کو مدعو کر نا اور ان سے گفتگو کرنا قیاس آرائیوں کا سبب بنا،اب صورتحال یہ ہے کہ شہریار خان بطور چیئر مین پی سی بی سے منسلک ہیں۔
تاہم ایگزیکٹو کمیٹی کے چیئر مین نجم سیٹھی جو ممکنہ طور پر شہریار خان کی جگہ بحیثیت چیئر مین اننگز شروع کر نے کے حوالے سے مضبوط امیدوار تصور کئے جا رہے ہیں ،ان کی طرف سے گہری خاموشی ہے،’بگ تھری‘ کے معاملے پر بڑھ چڑھ کر بیان دینے والے سابق چیئر مین کا موقف ہے کہ ’ وہ اس بات کا انتظار نہیں کر رہے کہ شہریار خان جائیں تو وہ چیئر مین پی سی بی بن جائیں۔
’نجم سیٹھی‘ ماضی میں بھی واضع کر چکے ہیں کہ شہریار خان کیساتھ ان کے خاندانی مراسم ہیں ،اور وہ اس بات سے اتفاق نہیں کرتے کہ چیئر مین اور ان کے درمیان مقابلے کی فضا موجود ہے۔
نجم سیٹھی کے قریبی ذرائع اس بات کی تصدیق کر رہے ہیں کہ وہ چیئر مین پی سی بی کا منصب سنبھالنے کے لئے اب بھی مضبوط امیدوار ہیں ۔
تاہم شہریار خان کا استعفی منظور نہ ہونے میں بھی نجم سیٹھی کی مرضی کا خاصا عمل دخل ہے،اور پی سی بی پیڑن کی طرف سے انھیں نیا چیئر مین پی سی بی نامزد کر نے میں کوئی سوال موجود نہیں ہے۔