13 مئی ، 2017
سندھ ہائی کورٹ نے ہیوی ٹریفک کیس میں تمام اسٹیک ہولڈرز پر مشتمل کمیٹی کے لیے نام مانگ لیے،درخواست کی سماعت 20 مئی تک ملتوی کردی گئی۔
سندھ ہائیکورٹ نے تمام آئل ٹینکرز کو ذوالفقار آباد منتقل کرنے کا حکم دے دیا،شہر میں ہیوی ٹریفک کے داخلے پر پابندی بدستور برقرار ہے۔
عدالت نے حکم دیا ہے کہ کمیٹی آئندہ سماعت پر سفارشات عدالت میں پیش کرے۔
وکیل کے پی ٹی نے عدالت کوبتایا کہ ہڑتال کے باعث کے پی ٹی کو کم از کم 4ارب روپے کا نقصان ہو چکا ہے، ہڑتال جاری رہی تو درآمدات کا بحران پیدا ہو سکتا ہے۔
ڈی آئی جی ٹریفک آصف اعجاز شیخ کی جانب سے بھی عدالت میں رپورٹ جمع کرادی گئی۔
رپورٹ کے مطابق عدالتی احکامات کے تحت765 گاڑیاں تحویل میں لی گئیں، مجموعی طور پر ایک کروڑ روپے سے زائد جرمانے وصول کیے گئے۔
کراچی میں ہیوی ٹریفک کا داخلہ مکمل طور پر بند کردیا گیا، ان اقدامات کی وجہ سے ٹریفک حادثات میں 71 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
درآمدی سامان نہ نکلنے پر پورٹ پر جہاز لنگر انداز کرنے کی گنجائش ختم ہوگئی،بیرونی ممالک سےجہازوں کی آمدورفت بھی روک دی گئی ہے۔
دوسری جانب ایف پی سی سی آئی کا کہنا ہے کہ ایک ہفتےتک کنٹینرزنہیں جاتے تو برآمدات کا بہت نقصان ہوگا جبکہ آم کا برآمدی سیزن 20 مئی سے شروع ہورہا ہے۔
ایف پی سی سی آئی نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت سپریم کورٹ کےحکم پر رات 11سے صبح6بجےتک ہیوی گاڑیوں کی نقل وحمل پرعمل کرائے۔