15 جولائی ، 2017
پاکستان کی پہلی سپر ہیرو فلم”پروجیکٹ غازی“ بنانے کا دعویٰ کرنے والوں نے فلم کی ریلیز صرف ایک دن پہلے کیوں روک دی؟ ایسے کیا ٹیکنیکل مسائل تھے جن کی وجہ سے ریلیز سے پہلے اتنا بڑا فیصلہ کیا گیا؟ کیا یہ ریلیز روکنے کا فیصلہ فلم کے ہیروز میں سے سے ایک ہمایوں سعید نے کیا؟
اگر ہمایوں سعید نے یہ فیصلہ کیا تو کہیں اِس کی وجہ ان کی آنے والی بڑی عید کی بڑی فلم تو نہیں؟ اگر ٹیکنیکل مسائل تھے تو کیا فلم کے پروڈیوسرز اور ڈائریکٹر نے فلم پریمیئر سے قبل”پری ویو“ نہیں کی تھی؟فلم کے شوز رکھنے والے سینما مالکان نے کیا کہا؟کیا اب ”پروجیکٹ غازی “دوبارہ ریلیز ہوگی؟ ہوگی تو کب اور کیسے؟
ان سارے سوالات کی بارش اچانک ہوئی اور زوردار ہوئی ،فلم انڈسٹری جو ابھی دوبارہ سے چلنا شروع ہوئی تھی ہل گئی کیونکہ فلم پروجیکٹ غازی کے ریڈ کارپٹ پریمیئر کے بعد اس فلم کے پروڈیوسرز نے اسٹار کاسٹ کی مشاورت سے اچانک فلم کی ریلیز روکنے کا اعلان کردیا۔
سینما مالکان جنھوں نے شوز بک کیے ہوئے تھے اور ٹکٹ بیچے ہوئے تھے، وہ الگ پریشان ہوئے کہ یہ ہوا کیا ہے؟
سب سے پہلے بات ہمایوں سعید کی جوفلم کی اسٹار کاسٹ میں سب سے اہم ہیں۔ وہ اس فلم کے تو پروڈیوسر نہیں ہیں لیکن خود کئی فلمیں پروڈیوس کرچکے ہیں۔ ان کے بیانات سامنے آئے کہ فلم کی ٹیکنیکل ضروریات مثلا ساؤنڈ اور کچھ ویژول ایفکٹس پر کام پورا یا صحیح نہیں ہوا لہذا اس فلم کی ریلیز کو ملتوی کردیا گیا ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کووہ مکالمے بھی سمجھ نہیں آرہے تھے جو خود انھوں نے ادا کیے اور انھیں وہ یاد بھی ہیں۔ ان کے مطابق ابھی فلم کی ریلیز میں پانچ سے چھ ماہ لگ سکتے ہیں۔ہمایوں سعید بھی بیچ فلم سے اٹھ کر تھیٹر سے باہر آگئے تھے۔
ہمایوں سعید کے اس بیان سے کچھ حلقوں نے تاثر لیا کہ انھیں فلم اچھی نہیں لگی اور شاید اس فلم کی وجہ سے ان کی بڑی عید کی بڑی فلم ”پنجاب نہیں جاؤنگی“ متاثر ہوتی اس لیے وہ فلم سے بیک آؤٹ کر گئے ۔
درحقیقت ایسا نہیں کیونکہ ”پنجاب نہیں جاؤنگی “نے اب تک سارے ریکارڈ توڑ ڈالے اور اس فلم کا ٹریلر صرف یو ٹیوب پر اب تک 24لاکھ بار دیکھا جاچکا ہے جب کہ اس کے مد مقابل ”نا معلوم افراد2“ کے ٹریلر کو 18لاکھ ویوز ملے ہیں۔
ٹریلر کا یو ٹیوب پر ہٹ ہونا فلم کی سینما میں کامیابی کی ضمانت تو نہیں لیکن بہر حال یہ ایک پیمانہ ضرور ہے۔
خیر فلم ”پروجیکٹ غازی“ کے پروڈیوسر علی رضا صاحب سے بات ہوئی تو تمام باتیں کلیئر ہوگئی۔انھوں نے سب سے پہلے وہ بڑا کام کیا جو عام طور پر اس صورتحال میں پروڈیوسرز نہیں کرتے۔ انھوں نے صورتحال کا سامنا کیا ،اپنے آپ کو سب کیلئے حاضر رکھا، کسی اور پر الزام لگانے کے بجائے اپنی غلطیوں کو مانا۔
علی رضا کا کہنا ہے کہ انھوں نے آخری وقت میں اس لیے فیصلہ کیا کیوں کہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ فلم دیکھنے کیلئے ٹکٹ خرید کر آنے والوں کو آواز (آڈیو)کے مسائل کا سامنا کرنا پڑے اور اس کی وجہ سے ان کی فلم اور فلم بین دونوں متاثر ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ فلم انھوں نے پریمیئر سے پہلے کئی بار”پری ویو“ کی تھی لیکن ایڈیٹنگ اسٹوڈیو میں انھیں اور ان کی ٹیم کو بڑے پردے والی ٹیکنیکل ضروریات کا اندازہ نہیں ہوسکا۔ اس لیے جب فلم سینما کے لیے دوسرے ”فارمیٹ“ میں تبدیل ہوئی اور اس کا سینما میں نتیجہ بدلا دیکھا ،تب انھوں نے ہمایوں سعید سمیت اپنی ٹیم کے ساتھ مل کر فلم کی ریلیز کو ملتوی کیا۔
پروجیکٹ غازی کے پروڈیوسر علی رضا نے یہ بھی کہا کہ ان پر ریلیز کی ڈیٹ کا کوئی پریشر نہیں تھا اور نہ ہی اس وجہ سے فلم مسائل کا شکار ہوئی۔ فلم ایک بڑے بجٹ کی فلم تھی جس میں”لائیو ساوٴنڈ“ یعنی ڈبنگ نہیں تھی ،پھر ویژول ایفکٹس بھی بہت تھے جو فلم کے مکمل ہونے کے بعد ایڈیٹنگ پینل تک صحیح لگ رہے تھے۔
علی کا کہنا تھا کہ غلطی ہوئی لیکن یہ ایک بڑا سیکھنے کا سبق تھا تاہم فلم کو دوبارہ شوٹنگ کی ضرورت نہیں لیکن پوسٹ پروڈکشن پر دوبارہ سے کام انھوں نے اسی رات سے شروع کردیا ہے۔
فلم کو اب صحیح مراحل سے گزار کر ریلیز کیلئے پیش کیا جائے گا جس کی نمائش کے بارے میں سب کو آگاہ کردیا جائے گا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سینما مالکان سمیت پوری فلم انڈسٹری نے انھیں اس مشکل وقت میں ”سپورٹ“ کیا اورکوئی ”بلیم گیم“ نہیں ہوا۔ سب نے غلطیوں کی نشاندہی کی لیکن ہمت اور حوصلہ نہیں توڑا۔
سینما انتطامیہ کے مطابق اس فلم کی ایڈوانس بکنگ اچھی تھی لیکن فلم اچانک ملتوی ہونے کی وجہ سے انھیں مشکل کا بھی سامنا کرنا پڑا اور خریدے ہوئے ٹکٹ کی قیمت بھی واپس کرنا پڑی۔
ری ویو لکھنے والے ناقدین اور فلم کے پریمیئر کی کوریج کرنے والے الگ پریشان ہوئے ۔انہوں نے وہی رپورٹ کیا جو ان کے سامنے ہوا ۔لیکن فلم کی ٹیکنیکل خامیوں کا ذکر کرنے کے علاوہ نہ پروڈیوسرز نے اداکاروں پر ذاتی حملے کیے ،نہ ہی کسی نے فلم دیکھنے کے باوجود پوری کہانی چھاپی نہ ہی فلم کو فلاپ قرار دیا۔
فلم میں نئے آنے والے ہمارا سرمایہ ہیں لیکن انھیں چاہیے کہ وہ ہوم ورک زیادہ کریں ،ٹیکنیکل ضروریات پر سمجھوتہ نہ کریں اور سینئرز سے مشورے اور مدد لینے میں بالکل نہ گھبرائیں کیونکہ آپ کے ساتھ وہ بھی ہمارا سرمایہ ہیں ۔ غلطیاں یا ناکامیاں تو کامیابی کا لازمی حصہ ہے اس لیےان سے گھبرانا نہیں چاہیے۔