20 دسمبر ، 2017
کہتے ہیں کہ بارش کسی بھی موسم میں ہو، اس سے ماحول پر بہت اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
بارش نہ صرف ماحولیاتی آلودگی کو ختم کرنے کا باعث ہوتی ہے بلکہ اس سے گرد آلود ہواؤں سے ہونے والی سانس کی بیماری اور دیگر وائرل انفیکشن کم ہو جاتے ہیں۔
کچھ لوگ موسم سرما کی بارش میں نہانا بھی پسند کرتے ہیں مگر سردیوں میں یہ تجربہ بے احتیاطی کی وجہ سے مہنگا بھی پڑ سکتا ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ سردیوں کی بارش میں نہانے یا بھیگنے کے بعد ٹھنڈی ہوا لگنے سے نزلہ، زکام، بخار اور فلو جیسی بیماریاں لاحق ہو سکتی ہیں جس سے شدید سردرد، نزلے کا بہنا، مسلسل چھینکیں آنا، آنکھوں سے پانی بہنا، پسلیوں میں کھچاؤ اور سانس کا پھولنا وغیرہ ایک صحت مند انسان کو بستر پر لٹا سکتا ہے۔
اگر سرد موسم کی بارش میں بھیگنے کے بعد جسم خشک کرکے ہیٹر یا آگ سے گرم کرنے کا انتظام نہیں کیا جائے تو جسم کا درجہ حرارت 35 ڈگری سے کم ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے جس سے جو ہائپوتھرمیا ہو سکتا ہے۔
یعنی انسان کا جسم اتنی تیزی سے حرارت پیدا نہیں کرپاتا جس تیزی سے اسے ضرورت ہوتی ہے اور جسمانی درجہ حرارت 35 ڈگری سے نیچے چلا جاتا ہے۔
ہائپوتھرمیا کےنیتجے میں دل، اعصابی نظام اور دیگر اعضاء معمول کے مطابق کام نہیں کرتے لہٰذا یہ صورت مہلک بیماریوں کا سبب بن سکتی ہے۔
سردی کے اثرات اگر شدت اختیار کر جائیں تو ہارٹ اٹیک یا گردے فیل ہونے کے خطرات بھی بڑھ جاتے ہیں۔
ہائپوتھرمیا کی ابتدائی علامات میں شدید کپکپاہٹ طاری ہوتی ہے جس کے بعد تھکاوٹ، سانس لینے میں دقت، چلنے پھرنے میں مشکلات، بات کرنے میں دشواری، غشی طاری ہونا اور الجھن کا شکار ہونا جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں جس کے بعد ہائپوتھرمیا کا شکار انسان بے ہوشی کا شکار ہوجاتا ہے۔
ہائپوتھرمیا سے بچاؤ کے لیے سب سے اہم جسم کے درجہ حرارت کو نارمل یعنی 37 ڈگری سینٹی گریڈ رکھنا ہوتا ہے اور ساتھ ہی کوشش کریں کے گیلے کپڑوں کو اتار کر فوراً خشک اور گرم کپڑے پہنیں۔
متاثرہ شخص کو گرم رکھنے کے لیے کمبل یا لحاف اوڑھا دیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ خاص طور پر سینے، کان، گردن اور سر کو ٹھنڈ لگنے سے بچانے اور گرم رکھنے کا انتظام کریں اور اس کے علاوہ سردیوں میں بارش میں نکلنے سے اجتناب کریں۔
اگر نکلنا نہ گزیر ہو تو پہلے جسم کو دو سے تین گرم کپڑوں میں ڈھانپیں اور چھتری کا استعمال ضرور کریں۔