دنیا
Time 06 جنوری ، 2018

امریکا کیلئے پاکستانی زمینی یا فضائی راستے بند کرنے کا اشارہ نہیں ملا: جیمز میٹس

امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس —۔فائل فوٹو/ اے ایف پی

واشنگٹن: امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے کہا ہے کہ اب تک پاکستان کی جانب سے ایسا کوئی اشارہ نہیں دیا گیا ہے کہ وہ امریکی پروازوں کے لیے اپنی فضائی حدود پر پابندی لگارہا ہے یا زمینی راستے کے ذریعے فوجی ساز و سامان کی ترسیل روک رہا ہے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق صحافیوں کی جانب سے اس سوال پر کہ امریکی اقدام پاکستان کو چین کے زیادہ قریب کرسکتا ہے یا افغانستان میں امریکی افواج کو سپلائی روٹ کی فراہمی منقطع کرسکتا ہے؟ جیمس میٹس کا کہنا تھا کہ 'اُنہیں اس بات کی زیادہ فکر نہیں کہ امریکا، پاکستان کو بطور راہداری بھی استعمال کرتا ہے ۔ امریکا کو اب تک پاکستان کی جانب سے ایسا کوئی اشارہ نہیں ملا کہ پاکستان زمینی راستے بند کررہا ہے'۔

وزیر دفاع جیمز میٹس کا کہنا تھا کہ 'ہم پاکستان سے رابطے میں ہیں اور جیسے ہی پاکستان کی جانب سے دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن اقدامات دیکھے، امداد بحال کردی جائے گی'۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ 'یہ کارروائی ایسے دہشت گردوں کے خلاف ہونی چاہیے جو نہ صرف امریکا بلکہ خود پاکستان کے لیے بھی ایک خطرہ ہیں'۔

دوسری جانب امریکا کا کہنا ہے کہ امداد بند کرنے کے بعد پاکستان کے ممکنہ ردعمل کے ازالے کے لیے مختلف اقدامات زیر غور ہیں۔

ٹرمپ انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ واشنگٹن کو امید ہے کہ امداد کی بندش امریکی تحفظات سے پاکستان کو آگاہ کرنے کے لیے کافی ہے، تاہم صرف مالی امداد کی بندش کی کافی نہیں بلکہ ٹرمپ انتظامیہ پاکستان پر دباؤ بڑھانے کے لیے دیگر اقدامات کے بارے میں بھی غور کررہی ہے۔

مذکورہ عہدیدار کے مطابق امریکا سمجھتا ہے کہ افغانستان میں اس کے فوجیوں پر حملوں میں افغان طالبان اور حقانی نیٹ ورک ملوث ہے اور پاکستان کی مدد کرتا رہا ہے اور ان کی محفوظ پناہ گاہیں بھی پاکستان میں ہے، لہذا افغانستان میں پیش رفت کے لیے ان محفوظ پناہ گاہوں کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

پاک-امریکا تعلقات میں تناؤ

امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پاکستان مخالف ٹوئیٹ کے بعد سے دونوں ملکوں کے تعلقات تناؤ کا شکار ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے یکم جنوری کو ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں پاکستان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ہم نے گزشتہ 15 سالوں کے دوران پاکستان کو 33 ملین ڈالر امداد دے کر حماقت کی جبکہ بدلے میں پاکستان نے ہمیں دھوکے اور جھوٹ کے سوا کچھ نہیں دیا۔

بعدازاں اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے بھی پاکستان کی سیکیورٹی معاونت معطل کرنے کا اعلان کردیا جبکہ پاکستان کو مذہبی آزادی کی مبینہ سنگین خلاف ورزی کرنے والے ممالک سے متعلق خصوصی واچ لسٹ میں بھی شامل کردیا گیا۔

امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ہیدر نورٹ کا کہنا تھا کہ حقانی نیٹ اور دیگر افغان طالبان کے خلاف کارروائی تک معاونت معطل رہے گی۔

دوسری جانب پاکستان نے امریکی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں، لیکن امریکا اپنی ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پر ڈال رہا ہے۔


مزید خبریں :