20 فروری ، 2018
اسلام آباد: وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ نواز کے صدر میاں محمد نواز شریف کے خلاف کوئی ثبوت پیش نہیں کیا جا سکا، اس کے باوجود اگر کوئی انہیں سزا دینے پر بضد ہے تو ہم یہ جنگ لڑنے کے لیے تیار ہیں۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نواز شریف گرفتاری کے لئے تیار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک شخص سابق وزیراعظم ہے اور عدالتوں میں پیش ہو رہا ہے، پھر بھی ضروری ہوا تو نام ای سی ایل میں ڈال دیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ نواز شریف سے متعلق عدالتی فیصلہ اچھا نہیں تھا، متنازع تھا، کیا اس فیصلے کا دنیا میں کہیں حوالہ دیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مخصوص حالات میں اسمبلیوں کی مدت ایک سال تک بڑھائی جا سکتی ہے، اس حوالے سے آئین میں شق موجود ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نیب ایک ادارہ ہے اور حکومت بھی ایک ادارہ ہے، دونوں اپنا اپنا کام کر رہے ہیں۔
شاہد خاقان عباسی نے امید کا اظہار کیا کہ آئندہ انتخابات 31 جولائی سے قبل ہوجائیں گے جبکہ ان کے وزارت عظمیٰ کے امیدوار وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب میں پاکستانی افواج کسی جنگ کا حصہ نہیں ہو گی، یہ معمول کا حصہ ہے جو تربیتی مقاصد کے لیے ہے۔
اس سے قبل وزیراعظم کی زیرصدارت پاکستان مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پارلیمنٹ اور دیگر فورمز پر ججز کے طرز عمل کو زیر بحث لایا جائے۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں ہونے والے اجلاس میں وزیراعظم نے کہا کہ ہر آئینی ادارہ اپنی حدود میں کام کرے، منتخب نمائندوں کو چور کہا جاتا ہے، حکومتی فیصلوں کو رد کیا جاتاہے جو اچھی روایت نہیں، ہمیں پارلیمنٹ کے وقار کو محفوظ کرنا ہے۔
وزیراعظم نے پارلیمانی پارٹی کے اراکین کو ہدایت کی کہ وہ دونوں ایوانوں میں ججز کے طرز عمل پر تحاریک التواء اور تحریک استحقاق لائیں،قراردادیں پیش کریں۔
ذرائع کے مطابق ن لیگ کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں اعلیٰ عدلیہ اور ججز سے متعلق پالیسی تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا اور وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ججز کے طرزعمل کو پارلیمنٹ اور دیگر فورمز میں زیربحث لایا جائے۔
بعدازاں قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اداروں کے تصادم سے بچنے کے لیے بہتر یہ ہے کہ ایوان اس معاملے پر بحث کرلے۔
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم نے حلف لیتے ہوئے آئین کا دفاع کرنے کا عہد کیا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اس ایوان میں بیٹھے لوگ20 کروڑ لوگوں کے منتخب نمائندے ہیں، لیکن آج عدالتوں میں ان کو کبھی چور، ڈاکو اور مافیا کہا جاتا ہے، عدالتوں میں دھمکی دی جاتی ہے کہ جو قانون آپ نے پاس کیا ہے اسےختم کردیں گے۔
وزیراعظم نے ایوان میں موجود ارکان سے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ اس ایوان کو قانون سازی کا حق حاصل نہیں، کیا ہمیں پہلے قانون سازی کرنے سے قبل منظوری لینی ہوگی؟
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آئین میں تمام اداروں کی حدود کا تعین موجود ہے، اداروں کو اپنی حدود میں رہنا ہوگا ورنہ ملک کا نقصان ہوگا، جب بھی اداروں میں کشمکش ہوتی ہے ملک کا نقصان ہوتا ہے، اس کیفیت سے بچنے کے لیے ایوان میں بحث ہونی چاہیے۔