Time 21 فروری ، 2018
پاکستان

تحریک انصاف نے سپریم کورٹ کا فیصلہ تاریخی قرار دے دیا


اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان فواد چوہدری نے سپریم کورٹ کے انتخابی اصلاحات 2017 کیس کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے اسے تاریخی فیصلہ قرار دیا۔

فواد چوہدری نے کہا کہ آج کا فیصلہ ہر پہلو سے تاریخی ہے اور سپریم کورٹ خراج تحسین کی حقدارہے۔

انہوں نے کہا کہ فیصلے سے نواز شریف کو ایک مرتبہ پھر نااہلی کا سرٹیفکیٹ تھمایا گیا، سپریم کورٹ کےتین رکنی بینچ نےتاریخی فیصلے کے ذریعے اہم اصول طےکیا۔

فواد چوہدری نے کہا کہ بد دیانت اور عدالت سے سزا یافتہ شخص کو پارٹی صدارت پربٹھانا آئین و قانون کے ساتھ مذاق تھا، ن لیگ کو چاہیے کسی شرارت کی منصوبہ بندی کی بجائے فیصلہ قبول کرے۔

’فیصلہ پاناما کیس سے بھی بڑا ہے‘

جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ آج نواز شریف کی سیاست ختم ہوگئی جبکہ انہوں نے فیصلے کو پاناما کیس کے فیصلے سے بھی بڑا قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ نواز شریف کی قسمت کا فیصلہ 31 مارچ سے پہلے ہوجائے گا، عدالتی فیصلے سے لودھراں کا الیکشن بھی کالعدم ہوگیا ہے۔

انتخابات کے حوالے سے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ یہ وقت پر نہیں ہوں گے اپنے مقررہ وقت سے آگے پیچھے ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف اس معاشرے سے واقف ہیں تاہم اگر وہ سمجھتے ہیں کہ وہ بھٹو بننے جارہے ہیں تو انہیں مبارک ہو۔

وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جو چالاکیاں شہباز شریف کرتے ہیں وہ نواز نہیں کرتے، وہ مشرف کو دھوکا دینے میں بھی کامیاب رہے تھے۔

’ایک بار پھر گو نواز گو ہو گیا‘

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے سوشل میڈیا پر اپنے ٹوئٹ میں پاکستانی قوم کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ایک بار پھر گو نواز گو ہو گیا ہے۔

بابر اعوان نے کہا کہ دو ہفتے تک مقدمہ لڑا اور وزارت عظمیٰ کے لیے نااہل نواز شریف نواز لیگ کے لیے بھی نااہل ٹھہرا۔

سابق وزیر قانون نے کہا کہ لودھراں الیکشن بھی غیر قانونی ہو گیا کیونکہ اقبال شاہ کا ٹکٹ بھی نواز شریف نے جاری کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ پھر طے ہو گیا ہے کہ آئین سپریم ہے اور دیانت دار قیادت عوام کا بنیادی حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ چور گیا، اب ڈاکو بھی جائے گا۔

نواز شریف پارٹی صدارت کے لیے نااہل قرار

اس سے قبل سپریم کورٹ نے انتخابی اصلاحات 2017 کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ آئین کی دفعہ 62، 63 پر پورا نہ اترنے والا نااہل شخص کسی سیاسی جماعت کی صدارت نہیں کرسکتا۔

فیصلے کے نتیجے میں نواز شریف مسلم لیگ نواز کی صدارت کے لیے نااہل ہوگئے ہیں جنہیں پاناما کیس کے فیصلے میں آئین کی دفعہ 62، 63 کے تحت نااہل قرار دیا گیا تھا۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن ایکٹ کی شق 203 اور232 کو آرٹیکل 62 اور63 اے کے ساتھ پڑھا جائے گا، آرٹیکل 62 اور63 کے تحت اہلیت نہ رکھنے والا شخص پارٹی سربراہ نہیں بن سکتا۔

ایسا شخص آرٹیکل 63 اے کے تحت پارٹی سربراہ یا کسی حیثیت میں کام نہیں کرسکتا۔

فیصلے میں نواز شریف کی جانب سے بطور مسلم لیگ نواز کے صدر تمام اقدامات، احکامات اور ہدایات کالعدم قرار دی گئیں۔

نواز شریف کے 28 جولائی کی نااہلی کے بعد بطور پارٹی سربراہ تمام احکامات کالعدم قرار دے دیے گئے جبکہ ان کی طرف سے بطور پارٹی سربراہ جاری دستاویزات بھی کالعدم دی گئیں۔

مزید خبریں :