21 فروری ، 2018
اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ نواز نے سپریم کورٹ کے انتخابی اصلاحات 2017 کیس کے فیصلے کے بعد پنجاب ہاؤس میں اہم اجلاس طلب کرلیا۔
ذرائع نے جیو نیوز کو بتایا کہ اجلاس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کی حکمت عملی پر غور کیا جائے گا جس کی صدارت سابق وزیراعظم نوازشریف کریں گے۔
اجلاس میں وفاقی وزراء، پارٹی رہنما اور قانونی ٹیم بھی شرکت کرے گی جبکہ بیرسٹر ظفراللہ اور اٹارنی جنرل سمیت قانونی ماہرین بریفنگ دیں گے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظرثانی سے متعلق حکمت عملی طے کیے جانےکا امکان ہے۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ نئے پارٹی صدر اور قائم مقام صدر کیلیے مشاورت شروع کردی گئی ہے جبکہ نواز شریف نے قریبی رفقا اور اہم رہنماؤں سے رابطے کیے ہیں۔
اس کے علاوہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے وفاقی وزرا کی ملاقات ہوئی جس میں حکومتی مشیر اور معاونین بھی شامل تھے۔
ملاقات میں وزیر مملکت مریم اورنگزیب، بیرسٹر ظفراللہ، اٹارنی جنرل بھی شریک تھے۔
اس موقع پر اٹارنی جنرل نےسپریم کورٹ کے فیصلے پر بریفنگ دی۔
اس سے قبل سپریم کورٹ نے انتخابی اصلاحات 2017 کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ آئین کی دفعہ 62، 63 پر پورا نہ اترنے والا نااہل شخص کسی سیاسی جماعت کی صدارت نہیں کرسکتا۔
فیصلے کے نتیجے میں نواز شریف مسلم لیگ نواز کی صدارت کے لیے نااہل ہوگئے ہیں جنہیں پاناما کیس کے فیصلے میں آئین کی دفعہ 62، 63 کے تحت نااہل قرار دیا گیا تھا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن ایکٹ کی شق 203 اور232 کو آرٹیکل 62 اور63 اے کے ساتھ پڑھا جائے گا، آرٹیکل 62 اور63 کے تحت اہلیت نہ رکھنے والا شخص پارٹی سربراہ نہیں بن سکتا۔
ایسا شخص آرٹیکل 63 اے کے تحت پارٹی سربراہ یا کسی حیثیت میں کام نہیں کرسکتا۔
فیصلے میں نواز شریف کی جانب سے بطور مسلم لیگ نواز کے صدر تمام اقدامات، احکامات اور ہدایات کالعدم قرار دی گئیں۔
نواز شریف کے 28 جولائی کی نااہلی کے بعد بطور پارٹی سربراہ تمام احکامات کالعدم قرار دے دیے گئے جبکہ ان کی طرف سے بطور پارٹی سربراہ جاری دستاویزات بھی کالعدم دی گئیں۔