12 مارچ ، 2018
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے زینب قتل کیس کے مجرم عمران کے بینک اکاؤنٹس کا دعویٰ کرنے والے اینکر پرسن کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران شاہد مسعود کا جواب مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ معافی کا وقت گزر گیا، شاہد مسعود کو قانون کے مطابق سزا ہوگی۔
واضح رہے کہ رواں برس جنوری میں پنجاب کے ضلع قصور میں زیادتی کے بعد قتل کی جانے والی کمسن زینب کے کیس میں ٹی وی اینکر شاہد مسعود نے مجرم عمران کے بیرون ملک 37 بینک اکاؤنٹس ہونے کا دعویٰ کیا تھا جس پر سپریم کورٹ نے نوٹس لیا تھا جب کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے بھی معاملے کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنائی تھی۔
شاہد مسعود کے الزامات کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ یکم مارچ کو سپریم کورٹ میں جمع کرائی تھی جس میں اینکر کے تمام 18 الزامات اور دعوے جھوٹ قرار دیئے گئے گئے۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے آج اینکر پرسن کے خلاف کیس کی سماعت کی۔
واضح رہے کہ مذکورہ کیس کی 7 مارچ کو ہونے والی گذشتہ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے شاہد مسعود کو قانونی نتائج بھگتنے کے حوالے سے خبردار کرتے ہوئے تحریری اعتراضات جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔
آج سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے شاہد مسعود کے جواب کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ معافی کا وقت گزر گیا۔
چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ یہ عدالتی توہین بھی ہے، عدالت کے سامنے غلط بیانی کی گئی، شاہد مسعود کو قانون کے مطابق سزا ہوگی۔
ساتھ ہی چیف جسٹس نے کہا کہ دیکھنا ہے کہ کیا دہشت گردی کی دفعات کا اطلاق ہوتا ہے؟
جسٹس ثاقب نثار کا مزید کہنا تھا کہ یہ بھی دیکھنا ہے کہ پیمرا کی کیا ذمہ داری بنتی ہے، ساتھ ہی چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پیمرا بتائے کہ کتنے دن کے لیے پروگرام بند ہوسکتا ہے؟
سماعت کے دوران شاہد مسعود کے وکیل شاہ خاور نے کہا کہ اگر یہ توہین عدالت کا مقدمہ ہے تو وہ غیرمشروط معافی مانگ لیتے ہیں۔
دوسری جانب شاہد مسعود نے بھی کہا کہ انہوں نے پروگرام میں جو کہا، وہ اس پر ندامت کا اظہار کرتے ہیں۔
اس موقع پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ شاہد مسعود کے الزامات کے سبب تحقیقات 48 گھنٹے تک رک گئیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ معافی کا وقت گزر گیا ہے، اب بھی معافی نہیں مانگی گئی۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ ذمہ داری کا احساس کرنا چاہیے تھا۔
جبکہ جسٹس عمرعطابندیال کا کہنا تھا کہ معاملہ سزا جزا کا نہیں قانون کی تشریح کا ہے۔
سماعت کے بعد عدالت عظمیٰ نے ایڈووکیٹ فیصل صدیقی کو عدالتی معاون مقرر کردیا گیا اور شاہد مسعود کے جواب کی کاپی اٹارنی جنرل اور ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کو فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔