Time 26 مارچ ، 2018
پاکستان

سابق صدر پرویز مشرف نے وطن واپسی مؤخر کردی


سنگین غداری کیس میں مطلوب سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے اپنی وطن واپسی مؤخر کر دی ہے۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ پرویز مشرف نے پاکستان میں اپنے قریبی رفقاء کو اپنے فیصلے سے آگاہ بھی کر دیا ہے۔

دوسری جانب پرویز مشرف کے وکیل اختر شاہ کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی کیلئے وزارت داخلہ پر ہرگز اعتماد نہیں کر سکتے، سیکیورٹی پر اطمینان ہونے تک پرویز مشرف کو واپسی کا مشورہ نہیں دے سکتا۔

اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ سیکورٹی سے متعلق پرویز مشرف کے خدشات بے بنیاد ہیں، وہ بلا ججھک وطن واپس آنے کا فیصلہ کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی پرویز مشرف کی وطن واپسی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنےگی، پرویز مشرف کو قانون کے مطابق سیکیورٹی فراہم کی جائے گی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ای سی ایل سے متعلق سپریم کورٹ کی ہدایت موجود ہے، حکومت سے مراد وزیراعظم نہیں کابینہ ہوتی ہے، ای سی ایل کے معاملے پر کابینہ کی کمیٹی بھی بن چکی ہے۔

خیال رہے کہ خصوصی عدالت نے 16 مارچ کو سنگین غداری کیس میں پرویز مشرف کو انٹرپول کے ذریعے گرفتار کر کے آئندہ سماعت پر پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

پرویز مشرف کے وکیل نے وزارت داخلہ اور وزارت دفاع کو سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیے درخواست دی تھی۔

وزارت دفاع نے پرویز مشرف کو سیکیورٹی فراہم کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ سیکیورٹی فراہم کرنا ان کے دائرہ کار میں نہیں آتا جبکہ وزارت داخلہ نے پرویز مشرف کے وکیل سے کہا تھا کہ بتایا جائے پرویز مشرف کب پاکستان آ رہے ہیں انہیں سیکیورٹی فراہم کریں گے۔

اس کے علاوہ نیب نے بھی سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے سے متعلق کیس میں تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

مزید خبریں :