24 مئی ، 2018
لندن: کرکٹ میچ میں اسمارٹ گھڑی کا استعمال پہلی بار ہوا ہے لیکن اس نے شکوک شبہات بڑھا دیئے ہیں۔
کرکٹ میں اسپاٹ فکسنگ کے بڑھتے ہوئے واقعات کے پیش نظر اب سٹے باز اور کھلاڑی نت نئے طریقے استعمال کرتے ہیں۔
لارڈز ٹیسٹ کے پہلے دن آئی سی سی اینٹی کرپشن حکام اس وقت حرکت میں آئے جب پاکستان کے دو کھلاڑیوں کو اسمارٹ گھڑی پہنے دیکھا گیا۔
آئی سی سی حکام نے پاکستان کرکٹ ٹیم کے دو کھلاڑیوں کو تنبہہ کی کہ وہ میچ کے دوران اسمارٹ گھڑیوں کے استعمال سے گریز کریں۔
جمعرات کو میچ کے بعد پریس کانفرنس میں فاسٹ بولر حسن علی نے تصدیق کی کہ آئی سی سی اور پاکستانی کرکٹ ٹیم کے اینٹی کرپشن افسران نے پاکستان کے دو کھلاڑیوں کو وارننگ دی اور اسمارٹ ایپل گھڑیاں استعمال کرنے سے منع کیا۔
ذرائع کے مطابق اسد شفیق اور بابر اعظم لارڈز ٹیسٹ کے پہلے دن یہ گھڑیاں استعمال کررہے تھے۔
ان جدید گھڑیوں میں انٹرنیٹ کی سہولت بھی ہوتی ہے اور اس سے گراؤنڈ سے باہر رابطہ کیاجاسکتا ہے۔
اس منفرد واقعے سے سیریز میں نئے اسکینڈل کا سامنا ہوسکتا ہے۔8 سال پہلے لارڈز کے گراؤنڈ میں ہی پاکستانی کرکٹ ٹیم کے 3 اہم ترین کھلاڑی اسپاٹ فکسنگ میں ملوث پائے گئے تھے ان میں سے محمد عامر اس وقت بھی پاکستانی ٹیم کا حصہ ہیں۔
حسن علی نے کہا کہ پاکستانی کھلاڑیوں کو مستقبل میں ایسی گھڑیاں استعمال کرنے سے منع کردیا گیا ہے۔
لارڈز میں پہلے ٹیسٹ کے پہلے دن چائے کے وقفے کے بعد جب انگلش ٹیم 184 رنز پر آؤٹ ہوئی تو ٹیم پاکستان کے ڈریسنگ روم میں آئی سی سی اینٹی کرپشن آفیسر نے آکر پاکستانی کرکڑز کو متنبہ کیا کہ دوران میچ آپ لوگ اسمارٹ گھڑیاں استعمال نہیں کرسکتے۔
یہ ساری بات اس وقت منظر عام پر آئی جب دوران پریس کانفرنس صحافی نے حسن علی سے سوال کیا،جس کے جواب میں انتہائی اطمینان سے فاسٹ بولر نے جواب دیا کہ یہ سچ ہے اور آئی سی سی اینٹی کرپشن آفیسر نے ہمیں اسمارٹ گھڑیاں استعمال کرنے سے منع کیا ہے،اس بارے میں مزید کوئی اور بات نہیں ہوئی۔
برطانوی میڈیا اس کیس میں غیر معمولی دلچسپی لے رہا ہے، چوں کہ انگلینڈ کی ٹیم پہلے دن مشکل میں رہی اس لیے پاکستانی کھلاڑیوں کو مبینہ طور پر اس واقعے میں ملوث کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔