27 مئی ، 2018
اسلام آباد: وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف اصولوں کی خاطر جیل جانے کو تیار ہیں، قومی احتساب بیورو (نیب) عدالت سے انہیں انصاف ملنے کی کم از کم مجھے کوئی توقع نہیں۔
جیو نیوز کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئےانہوں نے کہا کہ نیب کا ادارہ ایک آمر نے سیاستدانوں کو دبانے کے لیے بنایا تھا، ہماری کوشش تھی کہ اس کو اتفاق رائے سے ختم کردیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ڈائیلاگ میں غور کیا جائے کہ نیب جو کر رہا ہے وہ ملک کے مفاد میں ہے یا نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت نیب کی وجہ سے جو حالات پیدا ہوئے ان سے ملک کو 90 فیصد نقصان ہورہا ہے۔
نگراں وزیراعظم کے معاملے پر شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کے ساتھ اتفاق نہ ہوا تو معاملہ کمیٹی کو بھیجیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے اب تک خورشید شاہ کے ساتھ معاملے پر اتفاق نہیں ہوسکتا، امید ہے کل اتفاق کرلیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کا اصرار ہے کہ نگراں وزیراعظم کیلئے ان کے نام پر اتفاق ہو جبکہ ہمارا اصرار ہے کہ معاملے پر ہمارے دیے گئے نام پر اتفاق ہو۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہر حلقے میں مسلم لیگ ن کے 3 سے 4 مضبوط امیدوار ہیں، پارٹی چھوڑنے والے 4 سال 11 مہینے ساتھ رہے، بہتر ہےجن پر اعتماد نہ کرسکیں تو وہ پارٹی چھوڑ دیں۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کا بیانیہ ووٹ کو عزت دو اور کارکردگی والا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نوازشریف کے بیان سے پیدا ہونے والی صورتحال ختم کرنے کیلئے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب کرنا ضروری تھا۔
شاہد خاقان عباسی کے مطابق آنے والی حکومت کو بھی مشکلات کا سامنا ہوگا تاہم آج جو حالات ہیں اس میں ملک چلانا نا ممکن ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جس ملک میں قیادت فیصلہ کرنا چھوڑ دے وہ ملک کیسے ترقی کرے گا؟ موجودہ صورتحال میں بیوروکریسی کوئی سمری پیش کرنے کو تیار نہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ تمام ممالک معیشت بہتر بنانےکیلئے دوسرے ملکوں سے ادھار لیتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایمنسٹی اسکیم میں لوگوںٕ کو ٹیکس نیٹ میں آنے کا موقع دیا گیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹیکس ریٹ آدھے کردئے گئے ہیں، جو لوگ کاروبار کررہے ہیں ان پر لازم ہے کہ ٹیکس اداکریں۔