08 جون ، 2018
اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی تاحیات نااہلی سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ کی گزشتہ روز کی رولنگ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سب کچھ قانون سے بالاتر ہو رہا ہے، مشرف جیسے شخص کو کیسے گارنٹی دی جا سکتی ہے؟
احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں نواز شریف نے سوال اٹھایا کہ 'ہماری عقل و فراست میں یہ بات نہیں آ رہی،کدھر گیا آئین و قانون، آرٹیکل 6 اور کدھر گئے سارے مقدمے؟'
سابق وزیراعظم نواز شریف نے مزید کہا کہ 'مشرف کے خلاف ایک طرف تو سنگین غداری کا مقدمہ چل رہا ہے اور دوسری طرف انہیں الیکشن لڑنےکی مشروط اجازت مل گئی جبکہ مجھے تاحیات نا اہل کر دیا گیا'۔
انہوں نے سوال کیا، 'کس آئین اور قانون میں مشروط اجازت دینےکا لکھا ہے، ہمیں بھی دکھا دیں، سب لوگ حیرت میں ڈوبے ہوئے ہیں کہ چیف جسٹس ایسا حکم کیسے دے سکتے ہیں'۔
سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ 'کوئی قتل کر دے،آئین توڑ دے، تباہی پھیر دے، لیکن چیف جسٹس چاہیں گے تو اسےکچھ نہیں کہا جائے گا'۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ 'اکبر بگٹی قتل کیس میں مشرف شامل ہے، ججوں کو نظر بند کرنے، 12 مئی کے واقعے اور 2 بار آئین توڑنے میں مشرف شامل ہیں اور آپ کہہ رہے ہیں کہ انہیں گرفتار نہ کیا جائے، یہ کون سا آئین ہے؟ اس آئین کی شق ہمیں بھی پڑھا دیں'۔
ساتھ ہی انہوں نے شکوہ کیا کہ 'مجھے اپنی بیگم (کلثوم نواز) کی عیادت کے لیے 3 دن کا استثنیٰ بھی نہیں مل رہا'۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس ثاقب نثار نے تاحیات نااہلی کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کو 13 جون کو لاہور رجسٹری میں طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے تھے کہ 'پرویز مشرف میرے سامنے پیش ہوجائیں، انہیں گرفتار نہیں کیا جائےگا'۔
چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ ہم حکم دے دیں گے، انہیں عدالت پہنچنے تک گرفتار نہ کیا جائے'۔
واضح رہےکہ سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس بھی زیرسماعت ہے جس میں خصوصی عدالت نے ان کی انٹرپول کے ذریعے گرفتاری کا حکم دے رکھا ہے۔