08 اکتوبر ، 2018
لاہور: مسلم لیگ (ن) نے قومی اسمبلی اور پنجاب اسمبلی کا اجلاس کل تک نہ بلائے جانے کی صورت میں بدھ سے دونوں اسمبلیوں کے باہر احتجاجاً اجلاس منعقد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد اور سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کی زیرصدارت ماڈل ٹاؤن لاہور میں واقع پارٹی سیکریٹریٹ میں مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس ہوا جس میں سی ای سی کے ارکان نے شرکت کی۔
ذرائع کے مطابق سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں شہبازشریف کی گرفتاری، وزیراعظم عمران خان کی گزشتہ روز کی پریس کانفرنس اور ضمنی انتخابات سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا۔
قومی اسمبلی اور پنجاب اسمبلی کا اجلاس کل تک نہ بلایا گیا تو بدھ سے دونوں اسمبلیوں کے باہر اپوزیشن اجلاس منعقد کرے گی، رانا ثناء اللہ خان
ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں بعض ارکان نے شہبازشریف کی گرفتاری کے رد عمل میں سڑکوں پر احتجاج کا مشورہ دیا اور بعض نے رائے دی کہ ملکی مفاد میں سڑکوں پر احتجاج نہ کیا جائے۔
ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) نے شہبازشریف کی گرفتاری پر پارلیمان میں بھرپور احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ وزیراعظم کی پریس کانفرنس پر بھی پارلیمان میں بھرپور احتجاج ریکارڈ کرایا جائے گا۔
ن لیگ کے اعلانات
مجلس عاملہ کے اجلاس کے بعد ن لیگ کے رہنما رانا ثناء اللہ خان کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ شہباز شریف نے عوام کا ایک روپیہ یا ایک انچ سرکاری اراضی کسی کو منتقل نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ مفروضوں کی بنیاد اور بغیر کسی ثبوت کے اپوزیشن لیڈر کی گرفتاری پارلیمنٹ کی تضحیک کے مترادف ہے اور قائد حزب اختلاف کی گرفتاری جمہوریت پر حملہ اور پارلیمنٹ کی توہین ہے۔
دلوں اور ذہنوں کے قائد ہیں، ان کی قیادت کسی رولز یا آئین کی پابند نہیں، رانا ثناء اللہ
ان کا کہنا ہے کہ ایک کرپٹ ٹھیکیدار سے انکوائری رپورٹ کے بعد ٹھیکے کو منسوخ کیا گیا جب کہ شہباز شریف کی گرفتاری انتقامی کارروائی اور ضمی الیکشن پر اثر انداز ہونے کی کوشش ہے جس میں اس کارروائی کی بھرپور مذمت کی گئی۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ اجلاس میں فیصلہ ہوا ہے کہ قومی اسمبلی اور پنجاب اسمبلی کا اجلاس کل تک نہ بلایا گیا تو بدھ سے دونوں اسمبلیوں کے باہر اپوزیشن احتجاجاً اجلاس منعقد کرے گی اور اس انتقامی کارروائی سمیت موجودہ حکومت کی عوام دشمن کارروائیوں کے خلاف بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ’عمران نیازی سن لے، اس پارلیمانی احتجاج کو وزن نہ دیا گیا تو یہ احتجاج پارلیمنٹ تک محدود نہیں رہے گا‘۔
ان کا کہنا ہے کہ اجلاس میں مختلف کمیٹیاں تشکیل دی گئیں ہیں جو کہ پارٹی اور موجودہ سیاسی صورتحال سے متعلق ہے جب کہ ایک کمیٹی اپوزیشن پارٹیوں سے رابطہ کرے گی جو مشترکہ لائحہ عمل طے کرے گی۔
جو کچھ کیا جا رہا ہے کنٹینر والوں کو اس کا خمیازہ بھگتنا ہوگا، نواز شریف
ایک سوال کے جواب میں ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ ’نواز شریف پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد ہیں، ہر رہنما اور کارکن ان کی قیادت و رہنمائی میں پارٹی، جمہوریت اور ملک کے لیے کام کررہا ہے، وہ ہمارے دلوں اور ذہنوں کے قائد ہیں، ان کی قیادت کسی رولز یا آئین کی پابند نہیں‘۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ’عمران خان کے دائیں بائیں چور ڈاکو بیٹھے ہیں اور یہ خود ان ڈاکوؤں کا سربراہ ہے، ان کے ارد گرد قبضہ مافیا بیٹھے ہیں ان کی زیر قبضہ زمینوں کو خالی کیوں نہیں کروایا جارہا؟‘
ان کا کہنا ہے کہ چار ووٹوں کی اکثریت سے عمران خان کو وزیراعظم بنایا گیا جب کہ نیب آزاد ادارہ ہے تو پشاور میٹرو کرپشن کیس میں عمران خان اور پرویز خٹک کو گرفتار کیا جائے۔
قبل ازیں اجلاس میں نواز شریف نے مہنگائی اور سی پیک کے بارے حکومتی پالیسی پر بھی سخت تحفظات کا اظہار کیا۔
اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے نوازشریف نے کہا کہ ہم پہلے بھی قربانیاں دیتے آئے ہیں، یہ سب ہمارے لیے کوئی نئی بات نہیں، جو کچھ کیا جا رہا ہے کنٹینر والوں کو اس کا خمیازہ بھگتنا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے، اب یہ سلسلہ رکنے والا نہیں، نادان لوگ وقت سے پہلے اپنے پاؤں پر کلھاڑی مار رہے ہیں، حکومت نے چند دنوں میں غریبوں کا جینا دو بھر کردیا۔
واضح رہے کہ مسلم (ن) کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کو نیب نے گزشتہ روز آشیانہ اقبال ہاؤسنگ کیس میں گرفتار کیا اور عدالت نے انہیں 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں دے رکھا ہے۔