23 جولائی ، 2019
ذیابیطس کے مریضوں کو ڈیڑھ گنا مہنگائی کا جھٹکا لگادیا گیا، ادویہ ساز کمپنیوں نے انسولین کی قیمت 640 روپے سے بڑھا کر 890 روپے کردی۔
انسولین کی سرنج بھی مہنگی ہوگئی، شوگر کے مریض جائیں تو کہاں جائیں؟ انسولین نہ لگائیں تو اعضاء متاثر ہونے کے ساتھ دل کے دورے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق ٹائپ ون اور ٹائپ ٹو شوگر میں مبتلا افراد کی اکثریت انسولین لگاتی ہے، ایسے مریضوں کا انسولین کے بغیر گزارا نہیں ہوتا، ایسے میں ایک کمپنی نے انسولین کی قیمت 250 روپے بڑھادی ہے جو 645 کی بجائے اب 890 روپے کی مل رہی ہے، باقی اقسام کی قیمتیں آہستہ آہستہ بڑھائی جا رہی ہیں۔
انسولین کی اچانک قیمت بڑھنے سے مریض اور ان کے لواحقین سخت پریشان ہیں، ان کا کہنا ہے کہ انسولین لگانا مجبوری ہے، اس لیے خرید نا پڑتی ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں 26 فیصد لوگ شوگر میں مبتلا ہیں، انسولین نہ لگانے سے جسم کے اعضاء بری طرح متاثر ہوتے ہیں اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
مریضوں اور ان کے لواحقین کا کہنا ہے کہ حکومت انسولین کی قیمت میں ازخود اضافہ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرے ورنہ یہ لوگ اپنے مالی مفاد کیلئے لوگوں کی زندگیوں سے کھیلتے رہیں گے۔
علاوہ ازیں درآمدشدہ بچوں کے دودھ کی قیمتوں میں بھی 200 سے 400 روپے تک اضافہ کردیا گیا ہے۔