ن لیگ نے نوازشریف کے بیرون ملک علاج کیلئے حکومت کی مشروط اجازت کو مسترد کردیا


پاکستان مسلم لیگ (ن) نے نوازشریف کے بیرون ملک علاج کیلئے حکومت کی مشروط اجازت کو مسترد کردیا ہے۔

ترجمان مسلم لیگ ن مریم اورنگزیب کا وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم کی پریس کانفرنس کے ردعمل میں کہنا ہے کہ حکومتی فیصلہ عمران خان کے متعصبانہ رویے اور سیاسی انتقام پر مبنی ہے۔ ضمانت کے وقت آئینی و قانونی تقاضے پورے اور ضمانتی مچلکے جمع کرائےجاچکے ہیں۔

مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ نوازشریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ( ای سی ایل) سے نکالنے کو مشروط کرنا ناقابل فہم حکومتی فیصلہ ہے، ای سی ایل سےنام نکالنے کو مشروط کرنے کی پاکستان کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی، ضمانت کے لیے آئینی اور قانونی تقاضے پہلے ہی پورے کیے جاچکے ہیں،عدالت کے اوپر ایک اور حکومتی عدالت نہیں لگ سکتی۔

ان کا کہنا ہے کہ ای سی ایل سے نام نکالنے کو مشروط کرنے کی پاکستان کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی، اس حوالے سےمسلم لیگ ن اپنا واضح مؤقف پیش کر چکی ہے۔

ن لیگ کی ترجمان کا کہنا تھا کہ حکومت ایک طرف نوازشریف کی صحت کی سنگینی کا اعتراف کر رہی ہے تو دوسری جانب بد نیتی سے نوازشریف کے بیرون ملک علاج میں رکاوٹیں ڈال رہی ہے۔ نواز شریف کے علاج میں ہر لمحہ انتہائی قیمتی ہے اور ان کے علاج کو تاخیری حربوں کی نذر کرنا بدترین ظلم اور زیادتی ہے۔

ترجمان ن لیگ کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو کچھ ہوا تو اس کی ذمہ دار بے حس اور سنگ دل حکومت ہوگی، حکومت تاخیری حربوں سے نوازشریف کی زندگی اور صحت سے کھیل رہی ہے۔

مریم اورنگزیب کا مزید کہنا تھا کہ شہباز شریف نے پارٹی کی سینیئر قیادت کا اجلاس کل طلب کیا ہے،جس میں حکومتی فیصلے کے بعد کی حکمت عملی پر سینیئر قیادت کو اعتماد میں لیا جائے گا جب کہ شہباز شریف جمعرات کو سہہ پہر 3 بجے پریس کانفرنس بھی کریں گے۔

نوازشریف کو بیرون ملک جانے کی مشروط اجازت

واضح رہے کہ وفاقی کابینہ کی ذیلی کمیٹی نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو علاج کیلئے 4 ہفتوں کیلئے بیرون ملک جانے کی مشروط اجازت دی ہے۔

وفاقی کابینہ کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر قانون فروغ نسیم نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ نواز شریف کو ایک بار کے لیے یہ اجازت دے رہی ہے کہ وہ بیرون ملک جائیں اور علاج کرائیں۔

فروغ نسیم نے مزید کہا کہ ’نواز شریف کی بیرون ملک روانگی اس بات سے مشروط ہے کہ نواز شریف یا شہباز شریف 7 یا ساڑھے 7 ارب روپے کے ضمانتی بانڈ جمع کرادیتے ہیں تو وہ باہر جاسکتے ہیں اور اس کا دورانیہ 4 ہفتے ہوگا جو قابل توسیع ہے‘۔

انہوں نے مزیدکہا کہ  یہ اجازت صرف ایک بار کیلئے ہوگی اور انہیں Indemnity Bond (تاوان شرائط نامہ) جمع کرانا ہوگا۔

نواز شریف کو ضمانت کیسے دینی ہوگی؟

ذرائع کے مطابق حکومت اسٹامپ پیپر پر ایک تحریرکی خواہاں ہے اور نواز شریف یا شہبازشریف کو اسٹیمپ پیپر پر نوازشریف کی واپسی کی ضمانت دیناہوگی۔

ضمانت دینے والےکونہ تو پیسے جمع کرانے ہیں نہ کسی جائیداد کے کاغذات جمع کرانے ہیں، نوازشریف کی عدم واپسی کی صورت میں حکومت ضمانتی پر 7 ارب روپے کا دعویٰ کر سکے گی۔

نواز شریف کا بیرون ملک جانے سے انکار

دوسری جانب گزشتہ روز یہ خبر سامنے آئی تھی کہ نواز شریف نے حکومتی مشروط فیصلے کے بعد بیرون ملک علاج کے لیے جانے سے انکار کردیا ہے۔

ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن کے سربراہ شہباز شریف نے گذشتہ روز اپنے بڑے بھائی نواز شریف سے اپنی خاندانی رہائش گاہ جاتی عمرہ میں ڈیڑھ گھنٹے طویل ملاقات کی۔

شریف خاندان کی جانب سے نوازشریف کو علاج کے لیے بیرون ملک لے جانے کے اصرار کے باجود سابق وزیراعظم نے ملک سے باہر جانے سے انکا رکردیا۔

نواز شریف کی خرابی صحت کا پس منظر

قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور کی حراست میں میاں نوازشریف کی طبیعت 21 اکتوبر کو خراب ہوئی اور ان کے پلیٹیلیٹس میں اچانک غیر معمولی کمی واقع ہوئی، اسپتال منتقلی سے قبل سابق وزیراعظم کے خون کے نمونوں میں پلیٹیلیٹس کی تعداد 16 ہزاررہ گئی تھی جو اسپتال منتقلی تک 12 ہزار اور پھر خطرناک حد تک گرکر 2 ہزار تک رہ گئی تھی۔

نوازشریف کو پلیٹیلیٹس انتہائی کم ہونے کی وجہ سے کئی میگا یونٹس پلیٹیلیٹس لگائے گئے لیکن اس کے باوجود اُن کے پلیٹیلیٹس میں اضافہ اور کمی کا سلسلہ جاری ہے۔

نوازشریف کے لیے قائم میڈیکل بورڈ کے سربراہ سروسز انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس (سمز) کے پرنسپل پروفیسر محمود ایاز تھے۔

سابق وزیراعظم کی بیماری تشخیص ہوگئی ہے اور ان کو لاحق بیماری کا نام اکیوٹ آئی ٹی پی ہے، دوران علاج انہیں دل کا معمولی دورہ بھی پڑا جبکہ نواز شریف کو ہائی بلڈ پریشر، شوگراور گردوں کا مرض بھی لاحق ہے۔

اسی دوران نواز شریف کو لاہور ہائیکورٹ نے چوہدری شوگر ملز کیس میں طبی بنیادوں پر ضمانت دی اور ساتھ ہی ایک ایک کروڑ کے 2 مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔

دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے 26 اکتوبر کو ہنگامی بنیادوں پر العزیزیہ ریفرنس کی سزا معطلی اور ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی اور انہیں طبی و انسانی ہمدردی کی بنیاد پر 29 اکتوبر تک عبوری ضمانت دی اور بعد ازاں 29 اکتوبر کو ہونے والی سماعت میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم کی سزا 8 ہفتوں تک معطل کردی۔

خیال رہے کہ العزیزیہ اسٹیل ملز کیس میں سابق وزیراعظم کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

سزا معطلی اور ضمانت کے بعد نواز شریف کو پہلے سروسز اسپتال سے شریف میڈیکل کمپلیکس منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تاہم بعد ازاں انہیں ان کی رہائش گاہ جاتی امرا منتقل کیاگیا جہاں عارضی آئی سی یو بھی قائم کیا گیا ہے۔

مزید خبریں :