14 نومبر ، 2019
اپوزیشن کی جانب سے ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک واپس لینے کے بدلے حکومت چند روز قبل منظور کیے گئے آرڈیننس واپس لینے پر آمادہ ہو گئی۔
ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری کی زیر صدارت اجلاس میں منظور کئے گئے آرڈیننس کے حوالے سے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان معاملات طے پا گئے ہیں اور حکومت آرڈیننسز کی نامنظوری پر آمادہ ہو گئی ہے۔
ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں 11 آرڈینسز جلد بازی میں منظوری کرائے گئے تھے لیکن اب اطلاعات ہیں کہ قومی اسمبلی کے آج کے ایجنڈے میں تمام آرڈیننسز کی نامنظوری کا عمل شامل کر لیا گیا ہے۔
اپوزیشن ارکان آرڈیننسز کی نامنظوری کی قرارداد پیش کریں گے، نا منظوری کے لیے پیش کردہ آرڈیننس میں پاکستان طبی کمیشن آرڈیننس، میڈیکل ٹربیونل آرڈیننس، انصرام تولیت و وراثت آرڈیننس، نفاذ حقوق جائیداد خواتین آرڈیننس شامل ہیں۔
اس کے علاوہ قانونی معاونت و انصاف اتھارٹی آرڈیننس، اعلیٰ عدلیہ کا فرمانِ تنسیخی آرڈیننس، بے نامی کاروباری معاملات ترمیمی آرڈیننس اور قومی احتساب ترمیمی آرڈیننس شامل ہے۔
مجموعہ ضابطہ دیوانی اور تحفظ مخبر و نگران کمیشن آرڈیننس کی نامنظوری بھی قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل ہے۔