03 جنوری ، 2020
فیصل آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) قانون میں تبدیلی اسی لیے لائے کہ بیوروکریسی پر لٹکی تلوار ہٹ جائے، اب کوئی بہانہ نہیں ہوگا اور تیز کام ہوگا۔
وزیراعظم عمران خان نے فیصل آباد میں علامہ اقبال انڈسٹریل سٹی کا سنگ بنیاد رکھا اور افتتاحی تقریب سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ علامہ اقبال انڈسٹریل زون کا قیام ترقی کی طرف اہم قدم ہے، ہمارا وژن کمزور طبقے کو اوپر لانا ہے، مدینےکی ریاست کمزور طبقہ کی ذمہ داری لیتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیب قانون میں تبدیلی اسی لیے لائے کہ بیوروکریسی پر لٹکی تلوار ہٹ جائے، نیب آرڈیننس لانے کا مقصد بیوروکریٹس کو کھل کر کام کرنے کا موقع دینا ہے اور اب کوئی بہانہ نہیں ہوگا اور تیز کام ہوگا۔
وزیر اعظم کا انگریزی زبان میں تقریر پر کہنا تھا کہ ہم تقریب میں انگریزی زبان میں کیوں خطاب کرتے ہیں؟ برطانیہ میں تو کوئی فرانسیسی زبان میں خطاب نہیں کرتا لیکن قومی اسمبلی میں انگریزی میں خطاب کیا جاتا ہے، مجھے معلوم ہے کہ اسمبلی میں کتنے لوگوں کو انگریزی سمجھ میں آتی ہے، دنیا بھر میں اپنی قومی زبان میں خطاب کیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ہمیں چین کی ترقی سےسیکھنا ہوگا، چین اگلے 10سالوں میں سب سے آگے ہوگا، دنیا چین سے خوفزدہ ہے، چین کے سرمایہ کار پاکستان آنا چاہتے ہیں ،لیکن وہ سرمایہ کاری کے لیے مزید بہتر ماحول مانگ رہے ہیں، صنعتی ترقی کی طرف نہ بڑھے تو نوجوانوں کو روزگار دینا مشکل ہوگا۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں صدر مملکت نے نیب ترمیمی آرڈیننس 2019 جاری کیا تھا جس پر اپوزیشن کی جانب سے سخت ردعمل دیا گیا تھا۔
گزشتہ روز بھی وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ نیب آرڈیننس میں ترمیم مشکل فیصلہ تھا کیونکہ احتساب ان کا مشن تھا۔
نیب ترمیمی آرڈیننس کے نفاذ کے بعد محکمانہ نقائص پر سرکاری ملازمین کے خلاف نیب کارروائی نہیں کرے گا جب کہ ترمیمی آرڈیننس سے ٹیکس اور اسٹاک ایکسچینج سے متعلق معاملات میں بھی نیب کا دائرہ اختیار ختم ہوجائے گا۔
وزارت قانون کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق نیب حکومتی منصوبوں اور اسکیموں میں بے ضابطگی پر پبلک آفس ہولڈر کے خلاف کارروائی نہیں کر سکے گا، تاہم کسی پبلک آفس ہولڈر نے بے ضابطگی کےنتیجے میں مالی فائدہ اٹھایا تو نیب کارروائی کر سکتا ہے۔
وفاقی و صوبائی ٹیکس اور لیویز کے زیر التوا مقدمات بھی متعقلہ محکموں یا متعلقہ عدالتوں کو منتقل ہو جائیں گے۔
آرڈیننس میں کہا گیا ہے کہ سرکاری ملازم کی جائیداد کو عدالتی حکم نامے کے بغیر منجمد نہیں کیا جا سکے گا اور اگر تین ماہ میں نیب تحقیقات مکمل نہ ہوں تو گرفتار سرکاری ملازم ضمانت کا حقدار ہوگا مگر سرکاری ملازم کے اثاثوں میں بے جا اضافے پر اختیارات کے ناجائز استعمال کی کارروائی ہو سکے گی۔
اس کے علاوہ نیب 50 کروڑ روپے سے زائد کی کرپشن اور اسکینڈل پر کارروائی کر سکے گا۔