27 جنوری ، 2020
ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) نے تعلیمی اداروں میں طلبہ یونین کی بحالی کی مخالفت کردی۔
گزشتہ سال دسمبر میں ملک بھر میں طلبہ یونین کی بحالی کے لیے طلبہ سڑکوں پر نکل آئے تھے جس کے بعد وزیراعظم عمران خان سمیت سیاسی رہنماؤں نے یونینز کی بحالی کی حمایت کی تھی۔
وزیراعظم عمران خان نے ٹوئٹ کرکے جامعات میں طلبہ یونین کی بحالی کا عندیہ دیا تھا تاہم اب ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے یونینز کی بحالی کی مخالفت کردی ہے۔
ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے رکن قومی اسمبلی کھیل داس کے پیش کردہ بل کے جواب میں طلبہ یونینز کی مخالفت کی گئی۔
ایچ ای سی کا اپنے جواب میں کہنا ہے کہ طلبہ یونینز کی بحالی سے جامعات میں اصلاحات لانے کی حکومتی کوششوں کو نقصان پہنچے گا۔
ایچ ای سی کا کہنا ہے کہ طلبہ متحرک سیاست میں شامل ہوں گے جوکیمپس میں تشدد کا باعث بنتا ہے جبکہ یونینز سیاسی جماعتوں سے وابستگی کے باعث حکومت مخالف اتحاد کرتی ہیں۔
ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے مطابق یونینز اثر و رسوخ اور طاقت حاصل کرتی ہیں جو کیمپسس میں تعلیم،تحقیق اور ترقیاتی کاموں کے لیے خطرہ ہیں۔
خیال رہے کہ 9 دسمبر 2019 کو صوبہ سندھ کی کابینہ کی جانب سے اسٹوڈنٹ یونین بحالی کا بل منظور کیا گیا تھا۔
پاکستان میں طلبہ یونینز پر 1984 سے پابندی عائد ہے اور یہ پابندی جنرل ضیاءالحق کے دور میں لگائی گئی۔
سابق صدر پرویز مشرف کے دور اقتدار کے بعد 2008 میں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے اپنے پہلے خطاب میں طلبہ یونینز کی بحالی کا اعلان کیا لیکن اس پر کوئی عمل نہ کیا گیا۔
23 اگست 2017 کو سینیٹ نے متفقہ قرار داد پاس کی کہ یونینز کی بحالی کے لیے اقدامات کیے جائیں لیکن قومی اسمبلی میں مسلم لیگ ن کی اکثریت ہونے کے باوجود اسے اسمبلی سے پاس نہیں کرواسکی تاہم 36 برس سے طلبہ تنظیمیں یونینز بحال کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔