پاکستان
Time 30 جنوری ، 2020

ایک پاکستان میں 2 قانون نہیں ہوسکتے، عمران خان کو تھوڑی لیڈرشپ دکھانی چاہیے: بلاول

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ایک پاکستان میں دو قانون نہیں ہوسکتے لیکن آپ کو ہر جگہ ایک نہیں 2 پاکستان کا سلسلہ نظر آتا ہے۔

پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ایوان میں مہنگائی اور بیروزگاری کے معاملے پر بات کرنے کے لیے ہمیں نہیں بلایا گیا بلکہ قومی اسمبلی کا اجلاس صرف اس لیے بلایاگیا کہ حکومت اپنے آرڈینینس پیش کرسکے۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں اتفاق رائے سے قانون منظور ہوتے ہیں لیکن موجودہ حکومت کے انداز اور رویے میں جمہوریت نہیں ہے، حکومت پارلیمنٹ کو بےتوقیر سمجھتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ حکومت کی روایت ہے، ان کا دھرنا جمہوریت اور ہمارا دھرنا غداری ہے، ایک پاکستان میں دو قانون نہیں ہوسکتے لیکن آپ کو ہر جگہ ایک نہیں 2 پاکستان کا سلسلہ نظر آتا ہے، آئی جی اسلام آباد کو تبدیل کیا گیا تھا، خیبرپختونخوا سے آئی جی کوپنجاب میں لگایاگیا۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہم نے سینیارٹی کی بنیاد پر 5 افراد کے نام آئی جی کے لیے بھیجے، امن و امان کی صورتحال پرعوام کو ہمیں جواب دینا پڑتا ہے لہٰذا ہمارا مطالبہ ہے کہ جو قانون اسلام آباد کا آئی جی تبدیل کرنے کے لیے استعمال کیا گیا وہی قانون آئی جی سندھ  کے معاملے پر بھی استعمال کیا جائے۔

خیال رہے کہ حکومت سندھ اور وفاق کے درمیان آئی جی سندھ کے معاملے پر ڈیڈ لاک برقرار ہے۔

وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے پی پی چیئرمین نے کہا کہ خان صاحب کوئی فیصلہ کرتے ہیں تو اتحادی یا انہی کی پارٹی کا رکن کھڑا ہوجاتا ہے تو ان کو یوٹرن لینا پڑتا ہے، لہٰذا انہیں تھوڑی لیڈرشپ دکھانی چاہیے اور اپنی بات پرقائم رہناچاہیے۔

ان کا کہنا ہے کہ پوری دنیا تسلیم کررہی ہےکہ پاکستان معاشی مشکلات کاسامنا کررہاہے، گیس اوربجلی کی قیمتوں میں روز اضافہ ہورہا ہے، حکومت عوام کے مسائل حل کرنے اور ریلیف دینے کے بجائے عوام پر مزید بوجھ ڈال رہی ہے، حکومت کو چاہیے کہ بڑے لوگوں پر ٹیکس کا بوجھ ڈالے۔

بلاول کا مزید کہنا تھا کہ اقتدار میں آنے کے بعد وفاقی حکومت نے آج تک سندھ کے لیے کوئی ایک بھی ترقیاتی منصوبہ شروع نہیں کیا، البتہ سندھ کے وسائل اور منصوبے چھینے ضرور گئے ہیں، وفاق نہیں چاہتا سندھ میں کام ہو۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت چھوٹی سی تنقید، جلسہ یا دھرنا برداشت نہیں کرتی، دوغلے نظام سے وفاق کو نقصان پہنچتا ہے اور اِس حکومت نے شروع سے ہی سیاسی گرفتاریاں کیں، یہ کرکٹ کا میدان نہیں، وفاقی حکومت کو سنجیدہ ہونا چاہیے۔

یاد رہے کہ سندھ کابینہ نے 15 جنوری کو آئی جی کلیم امام کی خدمات وفاق کے سپرد کرنے کی منظوری دی تھی جس کے بعد وفاق کی جانب سے آئی جی کا تبادلہ وفاقی کابینہ کی منظوری سے مشروط کیا گیا تھا۔

وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی ملاقات کے درمیان آئی جی کے لیے ایک نام پر اتفاق ہو گیا تھا تاہم کابینہ نے آئی جی سندھ کی تعیناتی کا معاملہ وزیراعلیٰ اور گورنر کے سپرد کردیا جس کے بعد سے ڈیڈلاک برقرار ہے۔

مزید خبریں :