بابر اعظم کو ابھی ورلڈ کلاس بننے میں وقت چاہیے، عامر سہیل

بجا طور پر پاکستان کرکٹ میں آخری ورلڈ کلاس بیٹسمین یونس خان کہے جا سکتے ہیں،عامر سہیل ،فوٹو:فائل

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق ٹیسٹ کپتان عامر سہیل کا کہنا ہے کہ پاکستان کے آخری ورلڈ کلاس بیٹسمین یونس خان کہے جا سکتے ہیں، بابر اعظم کو ابھی بہت آگے جانا ہے اور زندگی میں بہت کچھ حاصل کرنا ہے۔

عامر سہیل اپنے کھرے اور بے باک انداز میں تبصروں کے سبب الگ مقام رکھتے ہیں ، بائیں ہاتھ کے جارحانہ بلے باز پاکستان کی 68 سالہ تاریخ میں واحد کھلاڑی ہیں جنہیں نے ایک ہی دن میں ٹیسٹ ڈبل سنچری بنانے کا اعزاز حاصل ہے۔

28 سال قبل 2جولائی 1992ء کو عامر سہیل نے اولڈ ٹریفورڈ مانچسٹر میں انگلینڈ کے خلاف پہلی اننگز میں ٹیسٹ کے پہلے ہی دن 284گیندوں پر 32چوکوں کے ساتھ شاندار 205رنز کی اننگز کھیلی تھی۔

 عامر سہیل کہتے ہیں کہ بجا طور پر پاکستان کرکٹ میں آخری ورلڈ کلاس بیٹسمین یونس خان کہے جا سکتے ہیں۔

 سابق کپتان کے اس تبصرے پر جب ان سے سوال پوچھا گیا کہ کیا آئی سی سی کے تینوں فارمیٹس میں ابتدائی 10 بلے بازوں میں شامل بابر اعظم آپ کے خیال میں ورلڈ کلاس بیٹسمین نہیں ہیں ؟ تو  عامر سہیل نے کہا کہ  ایسا نہیں ہے، بابر اعظم کو ابھی بہت آگے جانا ہے، زندگی میں بہت کچھ حاصل کرنا ہے، یہ کہنا کہ بابر اعظم ورلڈ کلاس بیٹسمین بن گیا، تھوڑا قبل ازوقت ہوگا۔

 عامر سہیل کہتے ہیں کہ یہ حقیقت ہے کہ  ورلڈ کپ میں برمنگھم میں نیوزی لینڈ کے بابر اعظم کی سنچری اننگز پاکستان ٹیم کی جیت کی وجہ تھی، لیکن ابھی بابر کو ایسی اور میچ وننگ باریاں کھیلنی ہوں گی۔

ان کا کہنا ہے کہ ایسا نہیں کہ حالیہ عرصے میں بابر اعظم کی بیٹنگ ٹیم کے لیے اپنا کردار نہیں ادا کررہی، انھوں نے اپنے کردار اور اہلیت کا بھرپور ثبوت دیا ہے، لیکن ابھی انھیں لیجنڈ جاوید میانداد اور یونس خان کی طرح طویل دورانیے کی ٹیسٹ کرکٹ میں خود کو بہترین ثابت کرنا ہوگا۔

'ہم ایک دو پرفارمنس پرکھلاڑی کو عظیم کھلاڑیوں میں شامل کرلیتے ہیں'

سابق ٹیسٹ کپتان کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ کا ایک المیہ ہے کہ ایک دو پرفارمنس پر ہم کھلاڑی کو عظیم کھلاڑیوں کی درجہ بندی میں شامل کرنے میں دیر نہیں لگاتے، اور یہ خوبی بھی ہم میں ہی ہے کہ چند خراب اننگز پر آسمان سے زمین پر لے آتے ہیں۔

 انھوں نے اس تناظر میں گفتگو کرتے ہوئے یہ رائے دی کہ بجائے اس کے مناسب یہ ہوگا کہ ہم ایک دو اننگز پر کھلاڑیوں کے لیے زمین آسمان کے قلابے ملانے کے برعکس انھیں یہ یاد کروائیں کہ دیکھو، مستقل مزاجی اور سر جھکا کر پرفارمنس دکھانے میں ہی آپ کا مستقبل ہے،مطلب ایک دو پرفارمنس پر فخر کرنے کے بجائے آپ مسلسل فخر یہ کارکردگی کے فلسفے پر عمل پیرا رہیں۔

عامر سہیل نے مزید کہا کہ بابر اعظم بلاشبہ پاکستان بیٹنگ لائن اپ میں اہمیت کے حامل ہیں ، لیکن اچھا ہوگا کہ انھیں ابھی کھیلنے دیا جائے، ماضی کے عظیم بیٹسمینوں سے ان کا موازنہ اور عالمی درجہ بندی سے انھیں دور رکھا جائے، یہ بابر اعظم اور پاکستان کرکٹ دونوں کے ہی وسیع تر مفاد میں ہوگا۔

مزید خبریں :