08 ستمبر ، 2012
نئی دہلی…بھارت کی دس ریاستوں میں گٹکے کے استعمال پر پابندی عائد کر دی گئی ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت میں 65 ملین افراد گٹکا استعمال کرتے ہیں۔ یہ تمباکو کی شکل کی چبانے والا ایک سفوف ہوتا ہے، جس میں پسی ہوئی سپاری، نیکوٹین اور ہزاروں قسم کے کیمیکلز یا کمیاوی اجزاء کی بھرمار ہوتی ہے۔ گٹکا تیار کرنے والی کمپنیاں پوری کوشش میں ہیں کہ اس پر لگی پابندی کسی طرح اٹھا لی جائے۔ نئی دہلی میں قائم کمپنی ڈی ایس گروپ گٹکے پر پابندی عائد کرنے والی بھارتی ریاستوں کو کورٹ میں گھسیٹ رہی ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ گٹکا بنانے والی اربوں ڈالر مالیت کی صنعت کو خوراک کے بجائے تمباکو بنانے والی صنعت کے طور پر لیا جانا چاہیے۔ ان کا کہنا ہے کہ گٹکے پر پابندی کے نتیجے میں کروڑوں کسانوں اور گلی گلی گھوم کر گٹکا فرخت کرنے والوں یا پھیری والوں کا روزگار خطرے میں پڑ گیا ہے جو بنگلور سے نئی دہلی تک پھیلے ہوئے ہیں۔ گزشتہ ہفتے بھارتی ریاست پنجاب، 28 ریاستوں میں سے ایسی 10ویں ریاست بن گئی ہے، جہاں بھارت کی فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈز اتھارٹی کی طرف سے گٹکے کو ایک فوڈ آئٹم یا غذائی چیزوں کے زمرے میں شامل کرتے ہوئے اس پر پابندی لگانے کے فیصلے پر عمل درآمد کیا گیا ۔