18 ستمبر ، 2012
کراچی …فارن ڈیسک…سائنسی تحقیق کے مطابق سائنسدانوں نے ایسے پانچ جین دریافت کیے ہیں جو عنقریب صرف ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے انسانی چہرے کی پہچان کرانے میں مددگار ثابت ہو سکیں گے۔ برطانوی نشریاتی ادارے نے نئی تحقیق کے حوالے سے کہا کہ یہ جین انسانی چہرے کی بناوٹ میں اہم کردار ادا کرتے ہیں اور اس کی دریافت سے جرائم کا سراغ لگانے والے فورنزک ٹیسٹ کے ذریعے معلومات حاصل کرنے میں اہم پیش رفت ہو گی۔ اس دریافت سے پہلے انسانی چہرے کی بناوٹ کے ذمے دار جین کے بارے میں کوئی معلومات نہیں تھیں۔جینیاتی مطالعے سے قبل ایم آر آئی تصاویر کی مدد سے لوگوں کے چہروں کے خدوخال کا اندازہ لگایا گیا۔تقریباً دس ہزار افراد کے نمونوں پر مشتمل یہ تحقیق پلوس جنیٹکس نامی رسالے میں شائع ہوئی ہے۔ تحقیق کے سربراہ مینفرڈ کیسر کا کہنا ہے کہ اگر کسی انسان کا صرف ڈی این اے مل جائے تو اس سے اس کے چہرے کا خاکہ بنایا جا سکے گا جس کے کئی فوائد ہوں گے ۔محققین نے تمام جینوم کا تفصیلی جائزہ لے کر چھوٹے چھوٹے تغیرات کا مشاہدہ کیا جو ان لوگوں میں زیادہ عام ہوتے ہیں جن کے مخصوص قسم کے خدوخال ہوتے ہیں۔اس کے بعد انھوں نے لوگوں کے سروں کی ایم آر آئی تصویرں، چہروں کی تصویروں اور جین کا مطالعہ کر کے پانچ جین دریافت کیے۔اس دریافت کا مطلب ہے کہ ان جین کی مدد سے انسانی شباہت کا اندازہ ہو سکتا ہے۔2010میں ہونے والی ایک دوسری تحقیق سامنے آئی تھی جس سے بالوں اور آنکھوں کے رنگ کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ ان دونوں پیش رفتوں کی مدد سے ڈی این اے کی بنیاد پر فورنزک ٹیسٹوں کے ذریعے معلومات حاصل کرنے کے نئے دروازے کھل گئے ہیں۔