19 جنوری ، 2021
لاہور کی سیشن عدالت میں گلوکارہ میشا شفیع کے خلاف 100 کروڑ روپے کے ہتکِ عزت کے دعوے کی سماعت کے موقع پر احاطہ عدالت میں گلوکار علی ظفر کے حق میں نعرے لگ گئے۔
لاہور میں ایڈیشنل سیشن جج امتیازاحمد نے میشا شفیع کے خلاف دائر 100 کروڑ ہرجانے کے کیس کی سماعت ہوئی۔
کیس کی سماعت کرتے ہوئے میشا شفیع کی گواہ اداکارہ عفت عمر کے بیان پرجرح کی گئی۔
عفت عمر نے کہاکہ میشا نے اپنے ٹوئٹ سے متعلق بعد میں تفصیل سے بتایا، پہلے اس کی والدہ نے آگاہ کیا، مجھے نہیں پتہ کہ واقعہ کہاں پیش آیا۔
انہوں نے کہا کہ جیمنگ سیشن کے دوران میشا نے ہراسگی کے متعلق بتایا مگر ٹھیک طریقے سے یاد نہیں کہ کیا کہا۔
اس پر علی ظفر کے وکیل نے کہا کہ مبینہ واقعے کے بعد بھی میشا شفیع اپنے خاوند کے ساتھ علی ظفر کے گھر تقریب میں گئیں تو کوئی خاوند کس طرح ایسے شخص کےگھر اپنی بیوی کو لے جا سکتا ہے؟
عفت عمرنے کہا کہ انھیں اس کا علم نہیں، وہ گئے یا نہیں۔
علی ظفر کے وکیل نے جرح کی کہ ہراسگی کے دعوے پرآپ نے سنتھیارچی کو غلط اور میشا شفیع کو ٹھیک قرار دیا جبکہ ایک پرائیویٹ اسکول کے واقعے میں طالبات کو غلط اور عمیر رانا کو سچا قرار دیا اور اب آپ علی ظفر کو ذمہ دار قرار دیتی ہیں تو کیا آپ ذاتی پسند ناپسند کی بنیاد پر ایسا کرتی ہیں؟
عدالت نے میشا شفیع کے وکیل کی استدعا پر سماعت یکم فروری تک ملتوی کر دی۔
کمرہ عدالت سے باہر نکلنے پر وہاں موجود علی ظفر کے مداحوں نے میشا شفیع کے پیش نہ ہونے پر احتجاج کیا اور مداح نعرے بازی کرتے ہوئے عفت عمر کی گاڑی تک آئے۔
بعد ازاں انہوں نے جوڈیشل کمپلیکس کے گیٹ پر پلے کارڈ اٹھا کر بھی احتجاج کیا۔