ویزا میں توسیع کی درخواست مسترد ہونے کے بعد نواز اور شہباز شریف کا ٹیلیفونک رابطہ

شہبازشریف نے نواز شریف سے اصرار کیا کہ وہ مکمل علاج اور ڈاکٹروں سے اجازت ملنے تک برطانیہ میں ہی قیام کریں، اعلامیہ ن لیگ— فوٹو: فائل
شہبازشریف نے نواز شریف سے اصرار کیا کہ وہ مکمل علاج اور ڈاکٹروں سے اجازت ملنے تک برطانیہ میں ہی قیام کریں، اعلامیہ ن لیگ— فوٹو: فائل

برطانوی امیگریشن حکام کی جانب سے سابق وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کے ویزا میں توسیع کی درخواست مسترد ہونے کے بعد شہباز شریف کا اپنے بھائی سے ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن)  کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف کا ٹیلی فون پر محمد نوازشریف سے رابطہ ہوا ہے۔

ن لیگ کے مطابق شہباز شریف نے نواز شریف سے برطانوی ہوم آفس کے فیصلے سے متعلق بات چیت کی اور نوازشریف نے شہبازشریف کو فیصلے پر قانونی کارروائی سے متعلق آگاہ کیا۔

اعلامیے کے مطابق نوازشریف نے بتایا کہ ان کے وکلا نے ہوم آفس کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کردی ہے، اپیل میں نواز شریف کی طبی وجوہات اور علاج کی بنا پر برطانیہ میں قیام کی وجوہات بیان کی گئی ہیں۔

ن لیگ کے مطابق شہبازشریف نے نواز شریف سے اصرار کیا کہ وہ مکمل علاج اور ڈاکٹروں سے اجازت ملنے تک برطانیہ میں ہی قیام کریں، قوم اور پارٹی کو آپ کی صحت وسلامتی سب سے زیادہ عزیز اور مقدم ہے، قوم اور پارٹی آپ کی جلد صحت یابی کے لیے دعا گو ہے۔

خیال رہےکہ سابق وزیراعظم نوازشریف کی برطانیہ میں 6 ماہ قیام کے ویزےکی مدت ختم ہو چکی تھی جس پر انہوں نے اپنے علاج کے سلسلے میں برطانیہ میں مزید قیام کے لیے ویزا میں توسیع کی درخواست کی تھی۔

ذرائع کے مطابق برطانوی امیگریشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے درخواست مسترد کیے جانے کے بعد اب نواز شریف کے پاس 2 آپشن ہیں، ایک تو یہ کہ وہ امیگریشن ڈیپارٹمنٹ میں فیصلے پر نظر ثانی کی اپیل کریں اور وہاں سے بھی درخواست مسترد ہونے پر وہ برطانوی عدالتوں سے رجوع کرسکتے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف کے پاس کوئی مستند سفری دستاویز موجود نہیں ہیں کیوں کہ نوازشریف کے پاسپورٹ کی مدت 16 فروری 2021 کو ختم ہو چکی ہے۔ نوازشریف کے پاس سابق وزیراعظم کی حیثیت سے سفارتی پاسپورٹ تھا۔

ذرائع کے مطابق نواز شریف برطانیہ میں ویزا کیلئے اپیل مسترد ہونے پر برطانوی عدالتوں رجوع کرسکتے ہیں، عدالتوں نے بھی نواز شریف کیخلاف فیصلہ دیا تو انہیں پاکستان ڈی پورٹ کیاجا سکتا ہے۔

مزید خبریں :