Time 12 اکتوبر ، 2021
دنیا

کابل کی خیمہ بستی میں انسانی المیوں کی متعدد داستانیں موجود

کئی دہائیوں سے جنگ کے شکار افغانستان کے انسانی المیوں کی داستان ختم ہونے میں نہیں آرہی،کابل کی خیمہ بستی کی 4  سال کی زرمینہ کے باپ کو اس کی آنکھوں کے سامنے موت کے گھاٹ اُتارا گیا تو صدمے سے زرمینہ ذہنی اور جسمانی معذوری کا شکار ہوگئی۔

صرف دو مہینے پہلے تک معصوم زرمینہ ہنستی مسکراتی اور کھیلتی کودتی تھی  لیکن اس کی آنکھوں کے سامنے اس کے باپ کو مار دیا گیا ، اس صدمے سے یہ بچی ذہنی طور پر بھی اور جسمانی طور پر بھی معذور ہوگئی ہے ۔ 

اس بربادی کا سبب ہرات میں ہونے والی حالیہ لڑائی بنی،جس کی تفصیل زرمینہ کی دادی صاحب جان نے جیونیوز کو بتائی ہے۔

زرمینہ ذہنی طور پر بھی اور جسمانی طور پر بھی معذور ہوگئی ہے،فوٹو: اسکرین گریب جیو نیوز
زرمینہ ذہنی طور پر بھی اور جسمانی طور پر بھی معذور ہوگئی ہے،فوٹو: اسکرین گریب جیو نیوز

یہ بچی اپنے باپ کی بہت لاڈلی تھی، ہنستی کھیلتی اور اپنے پاؤں پر چلتی تھی ،جس دن اس کی آنکھوں کے سامنے یہ واقعہ ہوا، اُس دن سے مفلوج ہوکر رہ گئی ہے، نہ چل پھر سکتی ہے ، نہ کچھ بولتی ہے، ڈاکٹر سے دوائی کیسے لیں، ہمارے پاس پیسے ہی نہیں ہیں۔

زرمینہ کی دادی نے بتایا کہ اس دن صبح سویرے 4 لوگ گھر میں داخل ہوئے، میرے بیٹےکےکمرے میں گئے اس کو سوتے ہوئے سر میں گولی ماری ، میر ے بچوں نے مزاحمت کی کوشش کی، جس میں مزید 2 بیٹے اور ایک بیٹی شہید ہوگئی، ظالموں نے مجھ پر بھی تشدد کیا جس سے میرے دانت ٹوٹ گئے اور میں بیہوش ہوکر زمین پر گرگئی۔

بزرگ خاتون کا بتانا ہے کہ نہ بچوں کو دفناسکی، نہ ضروری سامان اُٹھاسکی، بس زندہ بچنے والوں کو ساتھ لیا اور گرتی پڑتی کابل بھاگ آئی۔ان کےگھر میں کوئی مرد زندہ نہیں بچا اور اب باقی اہلخانہ کا بوجھ ان کے ضعیف کندھوں پر ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں وکیل اور کرنسی کے کاروبار کرنے والے بچوں کی ماں ہوکر بھی سڑکوں پر بھیک مانگتی پھر رہی ہوں ، مجھ پر قیامت ٹوٹ پڑی،  میرے چار  بچوں کے جنازے میرے سامنے نکلے ہیں ، میں دس لوگوں کو پالنے کا واحد سہارا ہوں ، مگر میں کیا کروں ۔

اپنے ہی ملک میں دربدر ہونے والے ان لوگوں کی کہانیاں تو مختلف ہیں لیکن دکھ ایک جیسے،فوٹو: اسکرین گریب
اپنے ہی ملک میں دربدر ہونے والے ان لوگوں کی کہانیاں تو مختلف ہیں لیکن دکھ ایک جیسے،فوٹو: اسکرین گریب

اپنے ہی ملک میں دربدر ہونے والے ان لوگوں کی کہانیاں تو مختلف ہیں لیکن دکھ ایک جیسے، یہ ایک اور خاتون بے نظیر ہے،اس کے شوہر اور بیٹے طالبان میں شامل تھے اور طالبان مخالف قوتوں کے ہاتھوں مارے گئے اور یہ صاحب جان ہے ان کے بیٹوں کو طالبان نے مارا اور اب اس خیمے میں یہ دونوں ایک ساتھ ہیں۔ 

انخلا کے امریکی اعلان کے ساتھ ہی افغانستان میں جو لڑائی شروع ہوئی، اُس سے متاثرہ سیکڑوں خاندان کابل کے اس شہر نو پارک میں پناہ لیے ہوئے ہیں ۔ یہ لوگ ہرات ، قندوز، تخار اور بدخشاں سمیت افغانستان کے کئی صوبوں سے یہاں آئے ہیں ۔

 افغانستان میں موسم سرما انتہائی سخت ہوتا ہے جو شروع ہوچکا، یہ خستہ حال خیمے ان پنا ہ گزینوں کو برف باری اور بارش سے ہر گز بچا نہیں پائیں گے ، شہر نو پارک سمیت کابل میں مختلف مقامات پر موجود پناہ گزینوں نے عالمی امدادی اداروں اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کی گھروں کو واپسی اور بحالی کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں ۔

مزید خبریں :