27 جنوری ، 2022
سندھ ہائی کورٹ میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی تحقیقات اور طریقہ کار کے قواعد و ضوابط بنانے سے متعلق درخواست کی سماعت میں عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئےکہا کہ نیب رولز پیش کرے ورنہ نیب کی ایس او پیز معطل کردیں گے۔
سندھ ہائی کورٹ میں نیب تحقیقات اور طریقہ کار کے قواعد و ضوابط بنانے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی، عدالت نے نیب اور وفاقی حکومت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئےکہا کہ نیب رولز پیش کرے ورنہ نیب کی ایس او پیز معطل کردیں گے، ایک مہینےکی آخری مہلت دے رہے ہیں۔
عدالت کا کہنا تھا کہ اگر اب تک نیب رولز ہی نہیں بنائے تو کسی کے خلاف کیسے کارروائی ہوسکتی ہے؟ ملزمان کو بھی پتہ ہونا چاہیےکہ ان کے حقوق کیا ہیں۔
اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ نیب آرڈیننس میں دوسری ترمیم کے باعث رولز بنانے میں تاخیر ہوئی ہے، نئے نیب آرڈیننس کے مطابق رولز فریم کرنے میں 120 دن کی مدت ہوتی ہے، نیب ترمیمی آرڈیننس میں کچھ تبدیلیاں کی گئی ہیں اس لیے رولز ڈرافٹ کو حتمی شکل نہیں دے سکے۔
نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نیب رولز کا ڈرافٹ عدالت میں جمع کرادیا تھا اور عدالت سے استدعا کی تھی کہ جب تک نیب رولز کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوجاتا ڈرافٹ پبلک نہ کیا جائے، جس پر درخواست گزار نےکہا کہ ہر بار نئی دستاویزات لگادی جاتی ہے، نیب رولز بنانے میں سنجیدہ ہی نہیں ہے، نیب لوگوں کیخلاف کارروائی کرتا ہے لیکن ملزمان کو اپنے حقوق ہی پتہ نہیں۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ نیب نے رقم کی ریکوری سے اپنا حصہ لینے کے لیے 2002 میں قوانين بنالیے لیکن تحقیقات کے رولز نہیں بنائے، نیب رولز بنانے میں جان بوجھ کر تاخیر کی جا رہی ہے، نیب برسوں سے بغیر رولز بنائے کام کر رہا ہے، نیب آرڈیننس شق 34 کے تحت رولز بنانا لازم ہیں۔
عدالت نے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل پاکستان کی مہلت کی استدعا پر مزید سماعت 2 مارچ تک ملتوی کردی ۔