Time 02 مارچ ، 2022
پاکستان

ایک ملاقات، چار مختلف کہانیاں!

ملاقات میں شامل تین ذرائع جبکہ ق لیگ کے ایک ذریعے سے جب دی نیوز نے رابطہ کیا تو سب نے الگ ہی کہانی بتائی۔
ملاقات میں شامل تین ذرائع جبکہ ق لیگ کے ایک ذریعے سے جب دی نیوز نے رابطہ کیا تو سب نے الگ ہی کہانی بتائی۔

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے منگل کو اپنے اہم ترین اتحادیوں (گجرات کے چوہدریوں) سے ملاقات کی جو آدھے گھنٹے سے زیادہ وقت تک جاری رہی، لیکن وہ اس معاملے پر کسی ٹھوس یقین دہانی ملے بغیر ہی وہاں سے روانہ ہو گئے کہ ’’سمجھوتے کی شادی‘‘ برقرار رہے گی یا نہیں۔

حکومت کی طرف سے ملاقات میں شامل تین ذرائع جبکہ ق لیگ کے ایک ذریعے سے جب دی نیوز نے رابطہ کیا تو سب نے الگ ہی کہانی بتائی۔ تین سرکاری ذرائع کی کہانی ایک دوسرے سے مختلف تھی جبکہ ق لیگ کے ذریعے کا اصرار تھا کہ ملاقات میں ہونے والی باتوں کے حوالے سے ایک سرکاری وزیر میڈیا کو غلط معلومات فراہم کر رہا ہے۔ 

ق لیگ کے ذریعے کا کہنا تھا کہ یہی وجہ ہے کہ پارٹی نے اس ملاقات کے حوالے سے میڈیا میں ایک بیان بھی جاری کیا۔ ق لیگ کے ذریعے کا کہنا تھا کہ عدم اعتماد کی تحریک کے معاملے پر بات نہیں ہوئی اور دونوں فریقوں کے درمیان عمومی بات چیت ہوئی۔

ذریعے نے بتایا کہ وزیراعظم نے اپنے دورہ روس پر بات کی۔ ق لیگ کی قیادت سے اُن کی شہباز شریف کے ساتھ ہونے والی بات چیت کے متعلق پوچھا گیا۔ ذریعے نے کہا کہ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ شہباز شریف نے 14؍ سال بعد چوہدریوں سے ملاقات کی۔ چوہدریوں کا کہنا تھا کہ سیاسی خاندان کی حیثیت سے سیاست دانوں کا ان سے ملنے کیلئے آنا معمول کی بات ہے۔ 

تین میں سے ایک سرکاری ذریعے نے بتایا کہ ’’سیاست‘‘ پر بات نہیں ہوئی۔ وہاں کئی لوگ بیٹھے تھے، لہٰذا عدم اعتماد کی تحریک کا معاملہ زیر بحث نہیں آیا۔ وزیراعظم نے چوہدری شجاعت سے ان کی صحت کے متعلق دریافت کیا جبکہ دوسرے فریق کی جانب سے عمران خان کے دورہ روس کی تعریف کی گئی۔ ذریعے نے کہا کہ اس کا مطلب اچھا تھا اور امید ہے کہ ق لیگ حکومت میں رہے گی۔ 

دوسرے حکومتی ذریعے کا کہنا تھا کہ اگرچہ تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر وزیراعظم کی طرف سے کوئی یقین دہانی مانگی گئی اور نہ چوہدریوں نے دی، لیکن ق لیگ کی قیادت کی چال ڈھال حکومت کیلئے زیادہ بہتر اور حوصلہ افزا تھی۔ 

اس ذریعے نے کہا کہ حکومت کی جانب سے سوال کیے جانے پر چوہدریوں نے شہباز شریف کی ملاقات پر بھی بات کی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ چوہدریوں کا کہنا تھا کہ انہوں نے شہباز شریف سے حکمت عملی کا سوال کیا تھا جو ق لیگ کی قیادت کی نظر میں ٹھوس نہیں تھا۔ 

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ توقع ہے کہ دونوں فریقوں کے درمیان سمجھوتے کی یہ شادی قائم رہے گی۔ 

رابطہ کرنے پر تیسرے سرکاری ذریعے نے اس نمائندے کو بتایا کہ چوہدری شجاعت نے عمران خان کو بتایا کہ ڈٹے رہیں۔ ذریعے نے چوہدریوں کے حوالے سے بتایا کہ انہوں نے شہباز شریف سے کہہ دیا ہے کہ تحریک عدم اعتماد ناکام ہوگئی تو عمران خان مزید طاقتور ہو جائیں گے۔ 

ذریعے نے دعویٰ کیا کہ چوہدریوں نے شہباز شریف کو مشورہ دیا کہ ایسی مہم جوئی نہ کریں۔ تیسرے حکومتی ذریعے نے مزید کہا کہ چوہدریوں نے یہ بھی بتایا کہ انہیں پنجاب میں وزیر اعلیٰ کے عہدے کی پیشکش بھی ہوئی لیکن صرف پنجاب اسمبلی کو تحلیل کرنے کا اعلان کرنے کیلئے۔ 

حکومتی ذریعے کے مطابق، پرویز الٰہی نے اس پر کہا، ’’ہمیں اس سے کیا ملے گا۔‘‘ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے چوہدریوں کو اپنے حالیہ دورۂ روس اور چین سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ انہیں کچھ لوگوں نے کہا تھا کہ روس نہ جائیں لیکن انہوں نے کہا کہ میری رائے تھی کہ پاکستان ایسا کرنے کی پوزیشن میں نہیں۔ ذریعے کے مطابق، وزیراعظم نے چوہدریوں کو ریلیف پیکیج اور ایمنسٹی پیکیج کے حوالے سے بھی آگاہ کیا۔ تاہم، ق لیگ کے ذریعے نے کہا کہ ایک حکومتی وزیر میڈیا میں اس ملاقات کے حوالے سے جو کچھ کہہ رہے ہیں وہ حقائق پر مبنی نہیں۔

مزید خبریں :