20 اپریل ، 2022
سندھ ہائی کورٹ میں گلشن ظفر سندھی مسلم سوسائٹی میں پورشنز بنانے کے کیس کی سماعت، پورشنز خریدنے والے شہریوں کو مزید تعمیرات کے خلاف عدالت آنا مہنگا پڑ گیا، عدالت نے پورشنز کی قانونی حیثیت پر ہی سوالات اٹھا دیے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ پورشنز بنانا کراچی کو تباہ کرنے کے مترادف ہے، ایک فیملی کی جگہ 20،20 فیملیز کو بسایا جا رہا ہے۔
سندھ ہائی کورٹ میں گلشن ظفر سندھی مسلم سوسائٹی میں پورشنز بنانے کے کیس کی سماعت ہوئی۔
پورشنز خریدنے والے شہریوں کو مزید تعمیرات کے خلاف عدالت آنا مہنگا پڑ گیا۔ عدالت نے پورشنز کی قانونی حیثیت پر سوالات اٹھا دیے۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ پورشنز بنانا کراچی کو تباہ کرنے کے مترادف ہے، ایک فیملی کی جگہ بیس بیس فیملیز کو بسایا جا رہا ہے۔ پانی، بجلی، گیس کی سہولتوں کا کیا ہوگا؟
انہوں نے کہا کہ مختیار کار، ڈپٹی کمشنر پیسے لے کر ہر کام کر رہے ہیں، پورشنز کی وجہ سے گاڑی تو کیا موٹر سائیکل کھڑی کرنے کی جگہ نہیں ملے گی، پورشنز کی تو سب لیز تک نہیں ہو سکتی۔
اس موقع پر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے وکیل نے کہا کہ عدالت قرار دے چکی کہ پورشنز قابل فروخت نہیں ہیں، سندھ ہائی کورٹ کا اپنا فیصلہ موجود ہے۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ پلاٹ پر تیسرا اور چوتھا فلور بنایا جا رہا ہے، پورشنز میں مزید تعمیرات کو روکا جائے۔
عدالت نے پورشنز کی قانونی حیثیت سے متعلق دلائل طلب کرلیے۔
درخواست گزار نے عمارت میں تیسری اور چوتھی منزل کی تعمیرات کیخلاف درخواست دائر کی تھی اور مؤقف اختیار کیا تھا کہ 250 گز کے پلاٹ پر غیر قانونی طور پر بلڈر مزید فلور تعمیر کررہا ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے ایس بی سی اے والے عمارت مکمل بنوا کر ہی جواب جمع کرائیں گے، جب عمارت تعمیر ہوجائے گی تو کہا جائے گا فیملی آباد ہوگئی ہے توڑ نہیں سکتے۔