کراچی بندرگاہ پر سویا بین سے لدے جہاز پر کام کرنے والے 2 مزدوروں کی پُراسرار ہلاکت

کیماڑی پولیس کے مطابق برازیل سے 62 ہزار میٹرک ٹن سویابین لے کر آنے والا بحری جہاز برتھ نمبر 12 اور 11 پر لنگرانداز ہے— فوٹو: فائل
کیماڑی پولیس کے مطابق برازیل سے 62 ہزار میٹرک ٹن سویابین لے کر آنے والا بحری جہاز برتھ نمبر 12 اور 11 پر لنگرانداز ہے— فوٹو: فائل

کراچی بندرگاہ پر سویا بین سے لدے جہاز پر کام کرنے والے دو مزدوروں کی پراسرار ہلاکت کا واقعہ سامنے آیا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ 2مزدور جاں بحق  ہوئے ہیں جبکہ مزید 2 افراد متاثر ہیں۔ جائے وقوع پر  پولیس طلب کر لی گئی ہے۔

اطلاعات کے مطابق کراچی بندرگاہ پر لنگر انداز جہاز سے سویا بین اتارنے کے دوران 2 مزدور جاں بحق ہوگئے جبکہ مزید کئی افراد کے متاثر ہونے کی اطلاع ہے۔

کیماڑی پولیس کے مطابق برازیل سے 62 ہزار میٹرک ٹن سویابین لے کر آنے والا بحری جہاز برتھ نمبر 12 اور 11 پر لنگرانداز ہے۔

ذرائع کے مطابق وی ہائے نامی جہاز 29 اپریل کو کراچی پورٹ پہنچا جس سے سویا بین اتارنے کا عمل شروع کیا گیا تو جہاز پر کام کرنے والے دو مزدور جہاز کے نچلے حصے میں چلے گئے جہاں سویا بین تھا۔

جیکسن تھانے کی پولیس نے واقعے کی تصدیق کی ہے۔ انسپکٹر ارشد جنجوعہ کے مطابق واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی ٹیم بندر گاہ کے اندر پہنچ گئی ہے اور ضابطے کی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔

مزدور گیس سے نہیں بلکہ ہیچ میں گرنے سے ہلاک ہوئے، وفاقی وزیر بحری امور فیصل سبزواری

اس حوالے سے وفاقی وزیر برائے بحری امور فیصل سبزواری کا کہنا ہے کہ کراچی بندرگاہ پر 2 مزدور گیس سے نہیں بلکہ ہیچ میں گرنے سے ہلاک ہوئے ہیں۔

فیصل سبزواری کا کہنا ہے کہ واقعہ ویسٹ ہارف پر رات 8 بجے پیش آیا۔

فیصل سبزواری نے بتایا کہ آج صبح دو مزدور ایک نجی جہاز کے نچلے حصے پر گئے ، شام کو مزدروں کے واپس نہ آنے پر تلاش شروع کی گئی، مزدور کام کے دوران جہاز کے بالکل نچلے حصے میں گئے جہاں سویابین تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ایک مزدور نے اطلاع دی کہ دو مزدور نیچے ہیچ میں پڑے ہیں، غالباً مردہ ہیں، لاشوں کو نکالنے کی کوششیں جاری ہیں، حفاظتی تحفظ اسٹیوڈور اور جہاز کے کپتان کی ذمہ داری ہے۔

فیصل سبزواری نے کہا کہ بحری جہاز کے مزدوروں کے مرنے کی وجہ معلوم نہیں، حقائق کا تعین کرنے کیلئے جہاز کے عملے، اسٹیوڈور اور دیگر متعلقہ افراد کے بیانات ریکارڈ کیے جائیں گے۔ فی الحال لاشوں کو نکالنے کی کوششیں جاری ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ موقع پر چیئرمین کے پی ٹی سمیت دیگر اعلیٰ حکام موجود ہیں، کوشش کی جارہی ہے کہ دونوں مزدوروں کو باہر نکالا جاسکے۔

خیال رہے کہ  فروری 2020 میں بھی کراچی بندرگاہ پر بحری جہاز سے سویا بین اتارنے کے دوران مبینہ زہریلی گیس کے اخراج سے 14 افراد جاں بحق ہوئے تھے اور دو روز کے دوران 300 سے زائد افراد متاثر ہوئے تھے۔

تاہم بعد میں چیئرمین کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) نے سویابین بردار جہاز کا دورہ کیا تھا اور صورتحال تسلی بخش قرار دے دیا تھا۔

مزید خبریں :