اڑنے میں مشکلات کا شکار ہونے کے ساتھ تتلیاں چھوٹی ہو جائیں گی؟ نئی تحقیق آگئی

موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث تتلیاں اپنی جسامت میں چھوٹی ہو رہی ہیں تو اس کے ہمارے فوڈ سسٹم پر بھی بہت ہی خطرناک اثرات مرتب ہو سکتے ہیں: ڈاکٹر مشیل
موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث تتلیاں اپنی جسامت میں چھوٹی ہو رہی ہیں تو اس کے ہمارے فوڈ سسٹم پر بھی بہت ہی خطرناک اثرات مرتب ہو سکتے ہیں: ڈاکٹر مشیل

کینیڈا کی یونیورسٹی آف برٹش کولمبیا (یو بی سی) کی ایک نئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ زمین پر بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے اثرات تتلیوں کو بھی بری طرح متاثر کر سکتے ہیں۔

ایکولوجیکل اینٹومولوجی نامی جنرل میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق زمین پر درجہ حرارت میں اضافے سے تتلیاں چھوٹی ہو سکتی ہیں جو بہت کم پھولوں تک پہنچ کر بہت کم پولن لے سکیں گی۔

ڈاکٹر مشیل سینگ نے اپنے ایک ساتھی حالیہ گریجوئٹ ایرز کے ساتھ لیبارٹری کے اندر تتلیوں کو مختلف درجہ حرارت میں پال کر ایک تجربہ کیا۔

تحقیقاتی تجربات کے دوران انہیں معلوم ہوا کہ جتنا زیادہ درجہ حرارت بڑھایا گیا تھا وہاں موجود تتلیاں اپنی جسامت میں اتنی چھوٹی رہیں، جس سے یہ بات واضح ہوئی کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث زمین پر بڑھتا ہوا درجہ حرارت کس طرح چھوٹے جانداروں اور حشرات کی جسامت پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔

تجربات کے دوران سائنسدانوں کی جانب سے خاص اوزاروں کے ذریعے کیے گئے مشاہدے سے انہیں معلوم ہوا کہ چھوٹی تتلیوں کو بڑی تتلیوں کے مقابلے میں اڑنے میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا اور چھوٹے پروں کی وجہ سے انکی اڑنے کی رفتار بھی بہت ہی سست تھی۔

بعد ازاں سائنسدانوں نے فطری ماحول میں نشونما پانے والی 100 تتلیوں کا مشاہدہ کیا اور ان تتلیوں کی جسامت کو ناپا گیا، اس دوران سائنسدانوں کو معلوم ہوا کہ لیبارٹری میں پالی گئی بڑی تتلیوں کے مقابلے ان کے چہروں پر کم پولن موجود تھا اور وہ بہت کم پودوں تک جا رہی تھیں۔

ڈاکٹر مشیل کے کا کہنا ہے کہ حشرات کے ساتھ ساتھ تتلیاں بھی دنیا کے 75 فیصد فصلوں کیلئے بہت ہی اہم پولینیٹرز ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث تتلیاں اپنی جسامت میں چھوٹی ہو رہی ہیں تو اس کے ہمارے فوڈ سسٹم پر  بھی بہت ہی خطرناک اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

مزید خبریں :