کھیل
Time 08 دسمبر ، 2022

’ٹیم میں شامل ہونے سے قبل بابر کرکٹ کھیلنے جاتا تو ہمارے پاس صرف ایک شخص کے کھانے کے پیسے ہوتے‘

قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم کیلئے ایک عام سے بچے سے کامیاب بیٹسمین بننے تک کی کامیابی کا سفر آسان نہیں تھا جس کا ذکر بابر سمیت ان کے والد بھی کرتے رہتے ہیں۔

اپنے ایک انٹرویو میں بابر کے والد اعظم صدیقی نے بیٹے کے کرکٹ کے سفر پر بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مجھے کئی سالوں سےدھوپ کی اسکن الرجی ہے اور وہ الرجی اس لیے ہے کہ بابر جب اندر اکیڈمی میں کھیلتا تھا تو میں اس کے انتظار میں باہر دھوپ میں بیٹھا رہتا تھا، اس وقت ہمارے پاس صرف ایک بندے کے کھانے کے پیسے ہوتے تھے اور جب بابر مجھ سے باہر آکر پوچھتا تھا کہ پاپا آپ نے کھالیا تو میں کہا کرتا تھا جی میں نے کھالیا، بابر اس موقع پرمجھ سے اور میں بابر سے جھوٹ بولا کرتے تھے۔

دوسری جانب بابر نے اپنے کرکٹ کے آغاز سے متعلق بات کرتے ہوئے ایک انٹرویو میں بتایا تھا مجھے کرکٹ کا شوق تھا اور یہ سفر 2007 سے شروع ہوا تھا، ان دنوں مجھے انٹرنیشنل پلیئرز سمیت پاکستانی پلیئرز کو دیکھنے کا بھی شوق تھا اور  جب جنوبی افریقا  کی ٹیم پاکستان آئی تو میں نے کسی سے درخواست کی مجھے اسٹیڈیم میں بطور  ’Ball Picker’  لگوادیں اور مجھے لگوادیا گیا جس کے بعد میں گلبرگ سے پیدل اسٹیڈیم آیا کرتا تھا، میرا کام پلیئرز کو نوکنگ کروانا تھا جو گیند باؤنڈری پر آتی تھی ہم اس گیند کو اٹھا کر دیا کرتے تھے۔

روزے میں گلبرگ سے پیدل اسٹیڈیم بھی آیا: بابر اعظم

قومی ٹیم کے کپتان نے بتایا کہ  مجھے یاد پڑتا ہے کہ ان دنوں رمضان تھے تو میں کبھی کبھی روزے بھی رکھ لیا کرتا تھا اور جو اسٹیڈیم میں ہمیں لنچ میں  کھانا دیا جاتا تھا وہ  کھانا میں روزے کی وجہ سے  شام کو گھر لے جانے کے لیے سنبھال کر رکھ دیا کرتا تھا تاکہ میرے گھر پر وہ کھانا کوئی کھالے، کیوں کہ مجھے شام میں اسٹیڈیم سے کھانا مل جایا کرتا تھا۔

مزید خبریں :