17 جنوری ، 2023
پاکستان میں کورونا وائرس کی نئی قسم ایکس بی بی 1.5 تیزی سے پھیلنے کا دعویٰ سامنے آیا ہے۔
ایک نجی یونیورسٹی سے وابستہ وبائی امراض کے ماہر نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان میں اومیکرون کی ذیلی قسم ایکس بی بی 1.5 تیزی سے پھیل رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کورونا وائرس کی اس نئی قسم کے پھیلنےکا انکشاف جینوم سیکوئسنگ کے ذریعے ہوا۔
وبائی امراض کے ماہر ڈاکٹر رانا جواد نے دی نیوز سے گفتگو میں یہ خدشہ بھی ظاہر کیا کہ محدود ٹیسٹنگ کی وجہ سے کورونا کے کم کیسز سامنے آرہےہیں۔
ڈاکٹر رانا جواد کا ماننا ہے کہ ایکس بی بی 1.5 دنیا میں کورونا وائرس کی سب سے تیزی سے پھیلنے اور لاکھوں افراد کو متاثر کرنے والی قسم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں خوش قسمتی سے لوگ اس نئی قسم کی وجہ سے شدید بیمار نہیں ہو رہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ملک میں 1865 ٹیسٹ کیے گئے جس میں 5 افراد میں کووڈ کی تشخیص ہوئی۔
مجموعی طور پر کووڈ کے مثبت کیسز کی شرح 0.27 فیصد رہی۔
خیال رہے کہ جنوری کے آغاز میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا تھا کہ اومیکرون کی ذیلی قسم ایکس بی بی 1.5 اس وائرس کی اب تک کی سب سے زیادہ متعدی قسم ہے۔
مگر عالمی ادارے کا کہنا تھا کہ بظاہر اومیکرون کی یہ قسم لوگوں کو زیادہ بیمار نہیں کرتی۔
ڈبلیو ایچ او کی کووڈ کمیٹی کی سربراہ ماریہ وان Kerkhove نے بتایا کہ یہ اومیکرون کی تمام ذیلی اقسام میں سب سے زیادہ تیزی سے پھیلنے والی قسم ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس کے بہت زیادہ متعدی ہونے کی وجہ اس میں ہونے والی جینیاتی تبدیلیاں ہیں جس کے باعث کووڈ کی یہ قسم بہت آسانی سے خلیات میں داخل ہوجاتی ہے۔
ایکس بی بی 1.5، ایکس بی بی اور ایکس بی بی 1 کی مشترکہ خصوصیات رکھنے والی ذیلی قسم ہے اور اومیکرون کی یہ تینوں ذیلی اقسام وائرس کے خلاف مدافعتی نظام کے ردعمل پر قابو پانے کی صلاحیت رکھتی ہیں، مگر ایکس بی بی 1.5 میں ہونے والی ایک میوٹیشن کے باعث یہ قسم خلیات کو زیادہ سختی سے جکڑتی ہے۔