Time 01 مارچ ، 2023
دنیا

چین نے ووہان لیب سے کووڈ پھیلنے کا امریکی دعویٰ مضحکہ خیز قرار دیدیا

ایف بی آئی کے حالیہ جائزوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ عالمی وبا چین کی ایک لیب حادثے کا نتیجا تھا: ایف بی آئی ڈائریکٹر کا دعویٰ — فوٹو: رائٹرز
ایف بی آئی کے حالیہ جائزوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ عالمی وبا چین کی ایک لیب حادثے کا نتیجا تھا: ایف بی آئی ڈائریکٹر کا دعویٰ — فوٹو: رائٹرز

چین نے امریکی وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف بی آئی) کے کورونا وبا کے چینی شہر ووہان کی لیب سے پھیلنے والے  دعوؤں کو مضحکہ خیز قرار دے دیا ہے۔

اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں ایف بی آئی ڈائریکٹر کرسٹوفر  رے کا کہنا تھا کہ ایف بی آئی کے جائزوں سے معلوم ہوتا ہے کہ کورونا وائرس نے چین کے شہر ووہان کی ایک لیب سے نکل کر عالمی وبا کی صورت اختیار کی تھی۔

امریکی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے کرسٹوفر  رے کا کہنا تھا کہ ایف بی آئی کے حالیہ جائزوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ عالمی وبا چین کی ایک لیب حادثے کا نتیجا تھی۔

ایف بی آئی ڈائریکٹر کا ایسا بیان امریکی جریدے میں محمکہ توانائی کے ایک جائزے کی اشاعت کے بعد سامنے آیا جس میں کہا گیا تھا کہ کورونا وبا  چین میں پیش آنے والے ایک غیر ارادی لیب واقعے کا نتیجہ تھی۔

امریکی جریدے میں شائع رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نیشنل انٹیلیجنس پینل سمیت چار اداروں کی تحقیق کے نتائج مختلف ہیں، ان کا خیال ہے کہ وبا قدرتی طریقے سے پھیلی تھی اور اس کے پیچھے دو اور محرکات بھی ہوسکتے ہیں جو ابھی تک واضح نہیں ہیں۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی نے بھی پیر کے روز میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ وبا کی پھیلنے کے حوالے سے امریکی حکومت تاحال کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچ سکی ہے۔

ایف بی آئی ڈائریکٹر کرسٹوفر رے نے اپنے انٹرویو کے دوران خفیہ معلومات کا جواز بتاکر  مزید تفصیلات بتانے سے انکار کرتے ہوئے  چینی حکومت پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ امریکا اور دیگر ملکوں کی جانب سے وبا کے اسباب کا پتا لگانے اور وبا کے بارے میں مزید معلومات جمع کرنے کی راہ میں رکاوٹیں ڈالتی رہی ہے۔

دوسری جانب چین نے ایف بی آئی ڈائریکٹر کرسٹوفر  رے کے بیان کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ چین کی جانب سے سیاسی مقاصد کیلئے حقائق کو مسخ کرنے کی کسی بھی کوشش کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ماؤ ننگ نے بیجنگ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکی انٹیلیجنس کا فراڈ اور دھوکہ دہی پر مبنی ماضی کا ٹریک ریکارڈ  دیکھتے ہوئے ان کی جانب سے کیے گئے  دعوؤں کی کوئی ساکھ باقی نہیں رہتی۔

انہوں نے کہا کہ ہم امریکا سے امید کرتے ہیں کہ وہ سائنس اور حقائق کا احترام کریں گے۔

یاد رہے کہ کورونا وائرس کے ابتدائی کیسز دسمبر 2019 میں چینی شہر ووہان سے رپورٹ ہوئے تھے، جس کے بعد وبا عالمی سطح پر پھیل گئی اور مجموعی طور پر دنیا بھر میں 70 لاکھ سے زائد افراد وبا کا شکار ہوکر  ہلاک ہوئے تھے۔

مزید خبریں :