پاکستان
22 دسمبر ، 2012

لندن ہائی کورٹ نے پاکستانی نور خان کی درخواست مستردکردی

لندن ہائی کورٹ نے پاکستانی نور خان کی درخواست مستردکردی

لندن …لندن ہائی کورٹ نے ایک پاکستانی نور خان کی درخواست مسترد کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ عدالت حکومت کو اس بات پر مجبور نہیں کر سکتی کہ وہ پاکستان پر امریکی ڈرون حملوں میں امریکا کو انٹیلی جنس معلومات فراہم کر رہی ہے یا نہیں۔ لندن ہائی کورٹ نے ایک پاکستانی نور خان کی درخواست مسترد کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ عدالت حکومت کو اس بات پر مجبور نہیں کر سکتی کہ وہ پاکستان پر امریکی ڈرون حملوں میں امریکا کو انٹیلی جنس معلومات فراہم کر رہی ہے یا نہیں۔ ہائی کورٹ کے لارڈ جسٹس موزز نے کہا کہ انٹیلی جنس کے انتظامات کا جائزہ لینا عدالت کا نہیں پارلیمنٹ کا کام ہے۔ نور خان نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ پاکستان میں ان کے والد امریکی ڈرون حملوں میں جاں بحق ہو گئے تھے۔ برطانوی حکومت انہیں یہ بتائے کہ آیا وہ ان حملوں کے سلسلے میں امریکی حکومت کو انٹیلی جنس معلومات فراہم کر رہی ہے یا نہیں۔ ہائی کورٹ نے جمعہ کو اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ وہ حکومت کو اس بارے میں اپنی پالیسی ظاہر کرنے پر مجبور نہیں کر سکتی۔ جبکہ ٹوری پارٹی سے تعلق رکھنے والے پاکستان نژاد رکن پارلیمنٹ رحمن چشتی نے لندن ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو مایوس کن قرار دیا ہے۔ رحمن چشتی نے اس حوالے سے ہاوٴس آف کامنز میں بھی سوال کیا تھا جس پر وزیر دفاع نے انہیں بتایا تھا کہ وہ امریکا کو القاعدہ کے خلاف ڈرون حملوں کے حوالے سے انٹیلی جنس معلومات فراہم کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے۔ رحمن چشتی نے کہا کہ اگر لندن ہائی کورٹ اس درخواست کو سماعت کے لئے قبول کر لیتی تو پاکستان اور افغانستان میں برطانوی حکومت کے کردار کے بارے میں تصدیق یا تردید ہو سکتی تھی۔ انہوں نے جنگ لندن کو بتایا کہ حکومت کو ڈرون حملوں کے حوالے سے امریکا کو انٹیلی جنس معلومات فراہم کرنے کے بارے میں اپنی پالیسی واضح کر دینی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے 74/ فیصد عوام ڈرون حملوں کی وجہ سے امریکا کو اپنا دشمن سمجھتے ہیں اور ان حملوں سے پاکستان میں مغرب کے خلاف جذبات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ نور خان نے ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ نور خان کے والد امریکا کے ایک ڈرون حملے میں 50دوسرے افراد کے ہمراہ جاں بحق ہو گئے تھے۔ برطانیہ کا کہنا ہے کہ وہ افغانستان میں ڈرون حملے کرتے ہیں تاہم برطانیہ اس بات کی تردید یا تصدیق کرنے سے انکار کرتا ہے کہ وہ پاکستان میں ڈرون حملوں کے حوالے سے امریکا کو انٹیلی جنس معلومات فراہم کرتا ہے یا نہیں۔ نور خان کے وکلاء نے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ برطانیہ کا خفیہ مواصلاتی مرکز ڈرون حملوں کے سلسلے میں سی آئی اے کو مخصوص معلومات فراہم کر سکتا ہے۔ وکلاء کا کہنا ہے کہ اگر برطانیہ امریکا کو ان حملوں کیلئے انٹیلی جنس معلومات فراہم کرتا ہے تو اس کو وار کرائمز میں سیکنڈری پارٹی تصور کیا جاسکتا ہے۔

مزید خبریں :