نائٹروجن میں ڈوبے کھانے کا ٹرینڈ صحت کیلئے انتہائی خطرناک

ہمارے معاشرے میں یوں تو نوجوان بہت سے ٹرینڈز کو آزما رہے ہیں لیکن ایک ٹرینڈ ایسا بھی ہے جو صحت کے لیے خطرناک ہے۔

ڈریگن بریتھ نامی اس ٹرینڈ کو آسان زبان میں سانس کے ذریعے منہ سے نکلنے والا دھواں کہا جاتا ہے جو دراصل نائٹروجن ہے۔

یہ نائٹروجن زیادہ تر لِمکا (مشروب) میں دستیاب ہوتا ہے جب کہ پان اور میٹھی ڈیشز میں بھی ڈال کر دیا جارہا ہے۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو
یہ دھواں آہستہ آہستہ اندرونی اعضا کو خطرناک بیماریوں میں مبتلا کرتا ہے: ڈاکٹر

اس ڈریگن بریتھ ٹرینڈ کو آزما کر نوجوان مختلف سوشل ایپس پر ویڈیوز اور ریلز بنا رہے ہیں لیکن نوجوان نسل اس بات سے انجان ہے کہ یہ دھواں آہستہ آہستہ ان کے اندرونی اعضا کو خطرناک بیماریوں میں مبتلا کررہا ہے۔

نوجوانوں کی آگاہی کے لیے جیو ڈیجیٹل نے جناح اسپتال کے جنرل فیزیشن ڈاکٹر فیصل جاوید سے انٹرویو لیا اور  اس کے نقصانات کے حوالے سے جانا۔

ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ ہماری فضاء میں بھی نائٹروجن 70 فیصد ہوتی ہے لیکن ذخیرہ کی شکل میں یہ خطرناک ثابت ہوتی ہے کیونکہ یہ خون کی نسوں کو جما دینے کی صلاحیت رکھتی ہے، معدہ اور خوراک کی نالی کو بھی متاثر کرتی ہے جس میں السر شامل ہے۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو

ڈاکٹر فیصل نے مزید کہا کہ ہم ایشیا کے جس حصے میں ہیں وہاں مصالحے والے کھانوں کا زیادہ استعمال کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے السر کے کیسز رپورٹ ہوتے ہیں ایسے میں یہ نائٹروجن شامل کھانے السر کو مزید بڑھانے کی وجہ بنتے ہیں۔

صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں اس ڈریگن بریتھ ٹرینڈ کو آزمایا جارہا ہے۔

اسی حوالے سے 2018 میں یو ایس فوڈ اینڈ ڈرگز ایڈمنسٹریشن کی جانب سے سیفٹی الرٹ جاری کرتے ہوئے نائٹروجن سے تیار کھانوں کے حوالے سے خبردار کیا گیا تھا اور ماہرین طب بھی اس سے اجتناب کا مشورہ دیتے ہیں۔

مزید خبریں :