Time 09 ستمبر ، 2023
صحت و سائنس

پی کے ایل آئی خواب تھا جسے پورا کرنے کیلئے پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا: ڈاکٹر سعید اختر

50 سال بعد اس ادارے سے کئی ٹرانسپلانٹ کرنے والے ڈاکٹرز کی کھیپ تیار ہو گی: ڈاکٹر سعید اختر— اسکرین گریب
50 سال بعد اس ادارے سے کئی ٹرانسپلانٹ کرنے والے ڈاکٹرز کی کھیپ تیار ہو گی: ڈاکٹر سعید اختر— اسکرین گریب

پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹیٹیوٹ (پی کے ایل آئی) کے بورڈ آف گورنرز کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر سعید اختر نے کہا ہے کہ پی کے ایل آئی ایک خواب تھا جسے پورا کرنے میں رکاوٹوں اور پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔

پی کے ایل آئی لاہور میں گردوں کے 600 اور جگر کے 500 ٹرانسپلانٹ کیے جانے کی خوشی میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 50 سال بعد اس ادارے سے کئی ٹرانسپلانٹ کرنے والے ڈاکٹرز کی کھیپ تیار ہو گی، راولپنڈی میں بھی پی کے ایل آئی کھولنے جا رہے ہیں۔

تقریب میں شریک ڈاکٹر عادل کا کہنا تھا کہ پی کے ایل آئی میں گردے کے ٹرانسپلانٹ میں 12 مریضوں کا انتقال ہوا جن میں سے 5 کی موت انفیکشن کی وجہ سے ہوئی۔ کووڈ کے دنوں میں 30 مریضوں کا انتقال ہوا تھا۔

انتظامیہ کا کہنا تھا کہ پی کے ایل آئی میں 2018 میں پہلا ٹرانسپلانٹ کیا گیا تھا، اسپتال میں اب تک 16 بچوں کے کڈنی ٹرانسپلانٹ کیے جا چکے ہیں اور 6 SWAP ٹرانسپلانٹ بھی ہو چکے ہیں۔

پی کے ایل آئی میں گردوں کے 6 سو اور جگر کے 5 سو  ٹرانسپلانٹ مکمل ہونے کی خوشی میں منعقدہ تقریب میں 2 ماہ پہلے کامیاب کڈنی ٹرانسپلانٹ کرانے والے 9 سالہ بچے سفیان نے کیک کاٹا۔

مزید خبریں :