19 ستمبر ، 2023
بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ دنیا کی چوتھی سب سے بڑی ائیر لائن ایمریٹس کے فلائٹ کوڈ ’ای کے‘ کا پاکستان کے ساتھ احسان مندی کا جذباتی اور انتہائی محبت کا گہرا تعلق ہے۔
باپ بیٹے یا استاد شاگرد کا یہ تعلق لگ بھگ چار دہائی قبل قائم ہوا جب 1980 کی دہائی کے وسط کے دوران گلف ائیر نے دبئی کیلئے اپنی خدمات کو محدود کرنا شروع کیا، امارات کے شاہی خاندان نے اپنی فضائی کمپنی بنانے کا منصوبہ بنایا اور بڑے بھائی پاکستان سے مدد کی درخواست کی۔
ایمریٹس ائیر لائن کی بنیاد مارچ 1985 میں دبئی کے حکمران محمد بن راشد المکتوم کی سرپرستی میں رکھی گئی تھی، پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائنز نے ایمریٹس کے قیام کے ابتدائی سالوں میں تکنیکی اور غیرمعمولی انتظامی مدد فراہم کی۔
پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز نے ایمریٹس کے کیبن کریو کو کراچی ائیرپورٹ پر مفت تربیتی سہولیات فراہم کیں، شاہی خاندان کی درخواست پر قومی ائیرلائن پی آئی اے نے ایمریٹس ائیرلائن کے قیام کیلئے اپنے دو طیارے فراہم کیے، پی آئی اے کے فراہم کردہ نئے بوئنگ 737-300 اور ایک ائیربس اے 300 سے ایمریٹس نے اپنی سروسز کا آغاز کیا۔
ایمریٹس کے دونوں طیاروں کو کراچی میں ہی پی آئی اے کے ہینگرز میں ایمریٹس کے رنگوں میں پینٹ کرکے دبئی لے جایا گیا تھا، 25 اکتوبر 1985 کو ایمریٹس ائیر لائن کی پہلی پرواز ای کے 600 پاکستان کیلئے دبئی سے کراچی کیلئے تھی، یہ پرواز پی آئی اے کے پائلٹ کیپٹن فضل غنی مرحوم نے اڑائی تھی۔
کراچی میں قونصل جنرل یو اے ای بخیت عتیق الرومیتی نے ’جیو نیوز‘ کو بتایا کہ اس افتتاحی پرواز کا کوڈ ایمریٹس کراچی کے انگریزی کے پہلے حروف ’ای کے‘ سے لیا گیا تھا جو اب تک قائم ہے، لگ بھگ 4 دہائی گزرنے کے باوجود ایمریٹس کا پاکستان سے ’ای کے‘ کا یہ رشتہ آج بھی قائم ہے اور یہ فلائٹ کوڈ پوری دنیا میں رائج ہے، گو کہ ایمرٹس کا روحانی باپ پی آئی اے اب بوڑھا ہوچکا ہے اور اپنی بقا کی جنگ لڑرہا ہے لیکن پی آئی اے کا روحانی بیٹا نہ صرف تن آور درخت بن چکا ہے بلکہ پوری دنیا میں کامیابیوں کے جھنڈے گاڑھ چکا ہے۔
قیام کے بعد کے سالوں میں ایمریٹس ائیر لائن نے اپنے فضائی بیڑے اور اپنی منزلیں، دونوں میں غیرمعمولی توسیع کی، آج ایمریٹس ائیرلائن 264 مسافر طیاروں، 133 منزلوں اور 105000 ملازمین کے ساتھ دنیا کی چوتھی بڑی فضائی کمپنی ہے جب کہ ایمریٹس ائیر لائن مال برداری کے لحاظ سے دنیا کی دوسری سب سے بڑی ائیر لائن ہے۔
ایمریٹس کے مقابلے میں پی آئی اے 11800 ملازمین اور صرف 34 طیاروں اور 47 منزلوں کے ساتھ اپنی بقا کی جنگ لڑرہی ہے اور قومی ائیرلائن کو اپنی سانسیں بحال رکھنے کیلئے حال ہی میں بینکوں سے اربوں روپے قرض لینا پڑا۔