Time 10 اکتوبر ، 2023
پاکستان

اسٹیل مل کی نجکاری ہوسکتی ہے نہ ہی بحالی، ایکسپورٹ زون بنانے کی تجویز دی: وزیر نجکاری

حکومتی ملکیتی اداروں کے نقصانات کہیں زیادہ بڑھ چکے، 15 بڑے اداروں کے ذمے 2 ہزار 65 ارب قرضہ ہے، اس رقم سے 10 یونیورسٹیز، بھاشا ڈیم یا ایم ایل ون کا پورا ٹریک بن سکتا تھا: فواد حسن فواد— فوٹو:فائل
حکومتی ملکیتی اداروں کے نقصانات کہیں زیادہ بڑھ چکے، 15 بڑے اداروں کے ذمے 2 ہزار 65 ارب قرضہ ہے، اس رقم سے 10 یونیورسٹیز، بھاشا ڈیم یا ایم ایل ون کا پورا ٹریک بن سکتا تھا: فواد حسن فواد— فوٹو:فائل

نگران وفاقی وزیر برائے نجکاری فواد حسن فواد نے کہا  ہے کہ پاکستان اسٹیل مل کی نجکاری ہوسکتی ہے نہ ہی بحالی ہوسکتی ہے، اسٹیل مل کوبند کرکے ایکسپورٹ پروموشن زون بنانے کی تجویز دی ہے۔

میڈیا سے گفتگو میں فواد حسن فواد کا کہنا تھاکہ پی آئی اے کی جلد نجکاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے پاکستان اسٹیل مل کو ڈیڈ اثاثہ قرار دیا اور کہا کہ پاکستان اسٹیل مل کی نجکاری ہوسکتی ہے نہ ہی بحالی ہوسکتی ہے،  اسٹیل مل کوبند کرکے ایکسپورٹ پروموشن زون بنانے کی تجویز دی ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ 2018سے 2019 تک سرکاری اداروں پر 2 ہزار 542 ارب خرچ ہوئے، 2020 تک اداروں کے نقصانات جی ڈی پی کے 7 فیصد کے مساوی ہیں، حکومتی ملکیتی اداروں کے نقصانات کہیں زیادہ بڑھ چکے، پی آئی اے، اسٹیل ملز سمیت 15 بڑے اداروں کے ذمے 2 ہزار 65 ارب قرضہ ہے، اس رقم سے 10 یونیورسٹیز، بھاشا ڈیم یا ایم ایل ون کا پورا ٹریک بن سکتا تھا۔

فواد حسن فواد کا کہنا تھاکہ پی آئی اے کے جون 2023 تک مجموعی نقصانات 713 ارب تک پہنچ گئے، پی آئی اے کے ذمے حکومتی گارنٹی بیسڈ قرضہ 263 ارب روپے ہے، نگران حکومت بھی پی آئی اے کےلیے 20 ارب روپے جاری کر چکی، پی آئی اے ماہانہ 12.77 ارب روپے اور یومیہ 50 کروڑ روپے نقصان کر رہا ہے، سرکاری اداروں کو 4 سال میں 1125 ارب روپے کی گرانٹس سبسڈیز دی گئیں، پی آئی اے کے 34 جہازوں میں سے 15 گراونڈ ہیں اور 6 لیز شدہ جہازوں کا ماہانہ خرچہ 20 لاکھ ڈالرہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ مختلف سرکاری اداروں کےلیے 779 ارب روپے کے بانڈز جاری کیے گئے، بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے نقصانات 600 ارب تک پہنچ گئے۔

مزید خبریں :