12 اکتوبر ، 2023
مکران کے سمندر میں موجود سبڈکشن زون میں 6 اعشاریہ 5 سے زائد شدت زلزلہ آنے کی صورت میں پاکستان کے ساحلی علاقوں کو سونامی کا خطرہ ہوسکتاہے۔
سونامی جاپانی زبان کا لفظ ہے جو سطح سمندر کے نیچے آنے والے زلزلے کی صورت میں پیدا ہونے والی خطرناک لہروں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
مکران کے ساحل سے 50 سے 100 کلومیٹر دور ایک ایسا سبڈکشن زون موجود ہے جو کافی سرگرم ہے۔
ماہرین خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ 1945 میں مکران کے ساحل سے ٹکرانے والا تباہ کن سونامی اپنا قدرتی ٹائم اسکیل پورا کرچکا ہے اور یہ شدت بھی پکڑ رہا ہے۔
یہ کب سونامی کا باعث بنےگا یہ پیش گوئی تو ممکن نہیں لیکن اس سے ہونے والے نقصانات سے بچنے کے لیے خود کو تیار رکھنے کی ضرورت ہے۔
زلزلے کی صورت میں سونامی آنے کے مقام سے قریبی شہر اور ممالک کو حفاظتی اقدامات اٹھانے کے لیے 12 سے15 منٹ ہی مل پائیں گے، اس صورت میں جانی نقصانات سے بچنے اور مواصلاتی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے انٹرو گورنمنٹل کوآرڈینیشن گروپ فار انڈیشن اوشن سونامی وارننگ اینڈ مٹیگیشن سسٹم کی جانب سے سونامی ایکسرسائز سال میں دو بار کی جاتی ہیں۔
کراچی کے نیشنل سونامی وارننگ سینٹر میں اس بار بھی ڈرل کی گئیں۔
ڈائریکٹر سونامی وارننگ سینٹر امیر حیدر نے جیو نیوز کو بتایا کہ یہ بات طے ہےکہ مکران کے سمندر کے قریب سبڈکشن زون ہے جہاں کسی بھی وقت زلزلہ آسکتا ہے، دنیا کے تمام سائنسدان متفق ہیں کہ یہ متاثرہ علاقہ ہے جہاں بڑا سونامی آسکتا ہے ، اس سے قریب ہونے کے باعث گوادر، پسنی اور اورماڑہ شدید متاثر ہوسکتے ہیں۔
امیر حیدر نے کا کہنا تھا کہ کراچی کے قدیمی لائٹ ہاؤس پر اب بھی نشان لگے ہوئے ہیں جو ظاہر کرتے ہیں کہ تقریباً 2 سے 3 میٹر کی سونامی کی لہریں اس سے ٹکرا چکی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہمارے اندازوں کے مطابق سونامی کی صورت میں کراچی کے پاس 60 سے87، گوادر کے پاس اور پسنی کے پاس 13 منٹ ہیں،
نیشنل سونامی سینٹر کے سیسمولوجسٹ طارق ابراہیم کا کہنا تھا کہ متاثرہ علاقوں کے قریب آباد افراد کمزور طبقے میں شمار ہوتے ہیں، ہماری کوشش ہےکہ ہم بروقت اطلاع ان افراد کو دے سکیں تاکہ وہ متاثرہ علاقے سے دور اونچے مقام پر جا کر محفوظ رہ سکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ساحلی علاقوں میں سائرن بھی لگائے ہیں، اس کے علاوہ ایس ایم ایس اور ای میل کے علاوہ حکومتی اداروں کو فیکس بھی بھیجتے ہیں۔